27 ستمبر ، 2024
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے کونسل آف پاکستان نیوزپیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد نے پشاور میں ملاقات کی۔ اس موقع پر صوبہ اور ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ریاست کے چوتھے ستون کی حیثیت سے میڈیا پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ہم میڈیا کی تنقید کو ہمیشہ مثبت انداز میں لیں گے، اپنی اصلاح بھی کریں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں نے اپنی تقریر میں چند مخصوص صحافیوں کا ذکر کیا تھا، کمیونٹی کے بارے میں بات نہیں کی۔ میرا مقصد صحافی برادری کی دل شکنی نہیں تھی، اس کی وضاحت کرچکا ہوں۔ اگر ہم غلطیوں کی نشاندہی نہیں کریں گے تو اصلاح کیسے ہوگی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا ہم ملک و قوم کی خاطر سب کچھ بھول کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ عدالتوں سے ہمیں ریلیف ملنے کے باوجود ہمیں ریلیف نہیں مل رہا، جن لوگوں نے توشہ خانے سے غیر قانونی طور پر چیزیں لی ہیں وہ آج اقتدار میں بیٹھے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا جس نے توشہ خانہ سے قانونی طور پر ایک گھڑی لی ہے اس کو جیل میں ڈالا گیا ہے۔ جب ہم اس طرح کے معاملات پر بات کرتے ہیں یا سوال کرتے ہیں تو ہمیں غیرذمہ دار کہا جاتا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا ہم اپنی ذات یا کرسی کے لیے بات نہیں کرتے ہم ملک کی خاطر بات کرتے ہیں۔ میں ایسے معاملات پر سمجھوتا کرکے چپ نہیں رہ سکتا۔ ان معاملات پر سمجھوتا کرنا قوم اور آئندہ نسل کے ساتھ غداری ہے۔
انہوں نے کہا آزاد پختونستان کے حق میں نہیں ہوں، پاکستان ہمارا سب کچھ ہے۔ ملک کی سلامتی کے خلاف کسی بھی ایسے بیانیے کی حمایت نہیں کروں گا۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ فارم 45 سامنے لائے جائیں یا دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ اس وقت ملک کو امن و امان کے سنگین مسائل درپیش ہیں، افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کی وجہ سے خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے فوجی، پولیس اور عام لوگ شہید ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج اور پولیس روز جانی قربانیاں دے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا ملک کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے والوں اور ان کے اہل خانہ کو سلام پیش کرتے ہیں۔ فوج ہماری ہے اور ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کسی فرد کے ساتھ اختلاف اور کسی پالیسی پر اعتراض ہوسکتا ہے لیکن اس کا مقصد اداروں کو کمزور کرنا نہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے ہمیں سکھایا ہے کہ ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔
انھوں نے کہا بارات اور ڈھول لے کر لاہور جانے کی بات محاورے کے طور پر کی تھی۔ میری بات کا غلط مطلب نکالا گیا۔ سوشل میڈیا پر اس کو جو رنگ دیا جا رہا ہے وہ اسلام اور شریعت میں درست نہیں، سوشل میڈیا صارفین سے کہوں گا کہ اس طرح کی غیر اخلاقی پوسٹوں سے اجتناب کریں۔