اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے بغیر بھی آئینی ترمیم منظور کرسکتے ہیں تاہم یہ مناسب نہیں ہوگا۔
سما نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان سےآئینی ترمیم پربات نہیں ہوئی توان کواعتراضات کاحق تھا، صدر ،وزیراعظم مولانافضل الرحمان کےپاس گئےتو ہم سمجھے معاملات فائنل ہوگئے ہیں، آئینی ترمیم میں 10 میں سے 4 چیزوں پر مولانا مانتے ہیں تو 6 چھوڑنی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ادارے اپنی حدود میں رہیں تو بحران نہیں بنتا، سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کا اختیار ہے، تشریح میں 3 دن کو 90 دن پڑھیں تو سوال اٹھے گا، آئین ری رائٹ کیا جائے گا توپارلیمنٹ میں خیال زور پکڑے گا کہ ان چیزوں کو روکا جائے ، 63 اے کا فیصلہ ٹارگٹڈ تھا،فیصلے سے پرویزالہٰی وزیراعلیٰ پنجاب بنے، 63اےکافیصلہ تبدیل ہوناچاہیے۔تفصیلات کے مطابق رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ کہا جاتا ہے جو سپریم کورٹ کہے گا وہ آئین ہے یہ کس آرٹیکل میں لکھاہے؟کہا جاتاہے سپریم کورٹ کےحکم پرتمام ادارےعمل کرنے کے پابند ہیں، کہیں نہیں لکھا کہ پارلیمنٹ بھی سپریم کورٹ کےتابع ہے،19 ویں ترمیم کو اڑانا سپریم کورٹ کےاختیارمیں نہیں تھا، سپریم کورٹ نے آمر کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیا، یہ اختیار عدالت کو کس نے دیا؟