وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ غزہ میں جاری مظالم کی صرف مذمت کافی نہیں بلکہ اس بربریت کو فوری طور پر رکنا چاہیے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن پاک کی آیات کی تلاوت سے کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دوسری مرتبہ بطور وزیراعظم پاکستان اس اسمبلی سے خطاب اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق دنیا میں امن کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیر اعظم نے اپنی تقریر کے آغاز میں غزہ میں جاری بدترین اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مذمت سے آگے بڑھ کر اس جارحیت کو فوری روکنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم فلسطین کی مقدس سرزمین پر ایک بڑا المیہ رونما ہوتے دیکھ رہے ہیں، فلسطینی بچے زندہ دفن ہورہے ہیں، جل رہے ہیں اور دنیا تماشائی بنی ہوئی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ غزہ میں مصائب ختم کرنےکے لیےفلسطین کے دو ریاستی حل کی ضرورت ہے، فلسطین کو اقوام متحدہ کے مستقل رکن کی حیثیت فوری ملنی چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ کے بچوں کا خون صرف قابض فوج کے ہاتھوں پر نہیں ان پر بھی ہے جواس پر خاموش ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اب لبنان میں اسرائیلی جارحیت شروع ہوگئی ہے، لبنان میں اسرائیلی جارحیت سے خطے میں بڑی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت
وزیر اعظم شہباز شریف نے مقبوضہ جموں و کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی طرح مقبوضہ کمشیر کے لوگ بھی عرصے سے آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں، جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم بھی جاری ہیں، کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم دنیا کی توجہ کے طلب گار ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لاکر آباد کیا جارہا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کُن جواب دے گا خطے میں امن کے لیے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اقدامات ختم کرنے ہوں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا میں اسلاموفوبیا کےبڑھتے واقعات بھی پریشان کُن ہیں، بھارت میں مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ بھی تشویش ناک ہے۔
دہشت گردی کا چیلنج
شہباز شریف نے دہشت گردی کے ناسور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بہادر جوان، بچے اور شہری اس ناسور کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے، فتنہ الخوارج کے عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، عزم استحکام کے ذریعے امن و سلامتی یقینی بنائیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ کرے، افغانستان میں موجود داعش، القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لیے خطرہ ہے۔
موسمیاتی تبدیلی
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں عالمی سطح پر اہم چیلنج ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دو سال قبل تباہ کن سیلاب سے پاکستان میں 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے پر عزم ہیں۔
عالمی مالیاتی نظام
عالمی مالیاتی نظام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 100 سے زیادہ ترقی پذیر ملک قرضوں کے چنگل میں ہیں، عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
وزیر اعظم نے کہاکہ مؤثر پالیسیوں کی بدولت پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، معاشی اشاریے بہتر اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ نےکمزوروں اور بےکسوں کی مدد کا وعدہ کر رکھا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر کے فوری بعد اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے آئے جس پر جنرل اسمبلی ہال میں موجود پاکستانی وفد سمیت دیگر ممالک کے وفود نے بھی واک آؤٹ کیا۔