لاہور (جاوید اقبال سے ) محکمہ صحت پنجاب نے غریب وینڈرز کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر دیئے پچھلے 2 برسوں میں محکمہ صحت میں مختلف ہسپتالوں کی طرف سے اربوں روپے کی ادویات سرجیکل ڈسپوزیبل سمیت دیگر ساز و سامان کی مد میں ادھار پر سپلائی لی گئی مختلف کمپنیز ٹھیکیداروں اور وینڈرز سے جو ادھار پر سپلائی کے ٹینڈرز قیمت میں معاہدے کیے گئے ان کے مطابق محکمہ صحت اور مختلف ہسپتال ایک ماہ کے اندر وینڈرز کے پیسے دینے کے پابند ہیں مگر 2 سال گزرنے کے باوجود محکمہ صحت اور ہسپتالوں کے انتظامیہ غریب وینڈرز کو رقم نہیں دے سکے جس سے مختلف چھوٹے وینڈرز کے کاروبار ٹھپ ہو گئے ہیں ۔
صرف میو ہسپتال لاہور 6 ارب روپے کا نام دہندہ ہے میو ہسپتال کی انتظامیہ نے مختلف وینڈرز سے ٹینڈرز کی مدد سے ادویات سرجیکل ڈسپوزیبل اور دیگر ساز و سامان ادھار پر لیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے شعبہ فنانس اور انتظامیہ نے چند ان وینڈرز کو لاکھوں کی ادائیگیاں کیں جن سے پرسنٹیج یعنی نذرانہ حاصل کیا گیا جو وینڈرز نذرانے نہیں دے سکے ان کو ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
جناح ہسپتال بھی3 ارب روپے کے قریب مختلف وینڈرز اور کمپنیوں کا نا دہندہ ہے.
سروسز ہسپتال لاہور کے ذمے بھی2 ارب روپے کے واجبات ہیں پنجاب انسی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی بھی غریب وینڈرز کے اربوں روپے دبا کر بیٹھ گیا ہے۔
گنگا رام ہسپتال کے ذمے بھی مختلف ٹھیکیداروں کے 3 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں.
لیڈی ویلنگڈن ہسپتال بھی 50 کروڑ سے زائد کا نا دہندہ ہے.
گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال شادرہ میں بھی الٹی گنگا بہہ رہی ہے یہ ہسپتال بھی ٹھیکے داروں کے کروڑوں روپے دبا کر بیٹھا ہوا ہے.
لیڈی ایچی سن ہسپتال کا تو بابا آدم ہی نرالا ہے یہاں پر ایم ایس نہیں شعبہ فنانس اور اکاؤنٹس کی مکمل اجارہ داری اور حکمرانی ہے ان شعبہ جات کے لوگ ان ٹھیکیداروں کو پیسے دیتے ہیں جو ان کی مٹھی گرم کرتے ہیں اس ہسپتال کے ان شعبہ جات کی نااہلی سے کروڑوں روپے کے فنڈز پچھلے سال کولیپس کر دیئے گئے اور غریب ٹھیکے داروں کو ان کی ادائیگیاں نہیں کی گئیں جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اس ہسپتال کے کلرک بادشاہوں نے ان لوگوں کو پیمنٹ کی جنہوں نے ان کو5سے 10 پرسنٹ ادا کیا اب بھی یہ ہسپتال کروڑوں کا نادہندہ ہے۔
لاہور جنرل ہسپتال بھی2ارب روپے کا نام دہندہ ہے۔
اسی طرح پنجاب کے دیگر ہسپتالوں میں ڈسٹرکٹ ہسپتال قصور جسے بلھے شاہ ہسپتال کا نام دیا گیا ہے وہ نا دہندگان کی فہرست میں آگے ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 95 فیصد ہسپتال ٹھیکے داروں کے اربوں روپے دبا کر بیٹھے ہوئے ہیں اس صورتحال سے 80 فیصد چھوٹے سپلائرز ادائیگیاں نہ ہونے سے خودکشی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
روزنامہ "پاکستان " نے اس حوالے سے وزیر صحت خواجہ عمران نذیر سے بات کی گئی انہوں نے کہا کہ معاملے کا فوری نوٹس لیں گے اور تمام ہسپتالوں سے تفصیلات حاصل کر کے جن ہسپتالوں نے ادائیگیاں نہیں کیں ان کے خلاف کاروائی ہوگی۔