فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اکتوبر2024ء) پاکستانی فلم انڈسٹری کے نامور گلو کار مسعود رانا کی برسی (کل) 4 اکتوبر بروزجمعہ کو منائی جائے گی۔ مسعود رانا 9جون 1938کو میر پور خاص سندھ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی فنی زندگی کا آغاز 1955میں کیا جبکہ فلم انقلاب کیلئے ان کا پہلا گانا 1962 میں ریکارڈ کیا گیا۔انہیں پاکستانی رفیع ہونے کا اعزاز بھی دیا گیا۔ مسعود رانانے یوں تو سینکڑوں انتہائی خوبصورت اور دل کے تار چھیڑ دینے والے سدا بہار نغمے گائے لیکن ان کے ٹاپ ٹین اردو گانوں میں فلم آئینہ کا ’’گانا تم ہی ہو محبوب میرے میں کیوں نہ تمہیں پیار کروں‘‘، فلم ہمراہی کا گانا ’’کرم کی اک نظر ہم پر خدارا یا رسول اللہ‘‘، فلم بدنام کا گانا ’’کوئی ساتھ دے کہ نہ ساتھ دے یہ سفر اکیلے ہی کاٹ لے‘‘، فلم چاند اور چاندنی کا گانا ’’تیری یاد آ گئی غم خوشی میں ڈھل گئے‘‘، فلم دل میرادھڑکن تیری کا گانا ’’جھوم اے دل وہ میرا جان بہار آئے گا، فلم نازنین کا گانا میرا خیال ہو تم میری آرزو تم ہو‘‘،فلم نیند ہماری خواب تمہارے کا گانا ’’میرامحبوب آگیا من میرا لہرا گیا‘‘، فلم آنسو کا گانا’’ تیرے بنا یوں گھڑیاں بیتیں جیسے صدیاں بیت گئیں‘‘، فلم بہارو پھول برساؤ کا گانا ’’میرے دل کی ہے آواز کہ بچھڑا یار ملے گا‘‘اور فلم دل لگی کا گانا ’’آ گ لگا کر چھپنے والے سن میرا افسانہ ‘‘شامل ہیں۔
(جاری ہے)
اسی طرح انہوں نے پنجابی میں تانگے والا خیر منگدا، سجناں نے بوہے اگے چک تان لئی، یاراں نال بہاراں سجناں، سوچ کے یار بناویں بندیا، تیرے ہتھ کی بے درد ے آیا پھلاں جیا دل توڑ کے، دل دیاں لگیاں جانے نہ، یا اپنا کسے نوں کر لے یا آپ کسے دا ہو ویلیا، تیرے مد بھرے نین مل پین تے چندرا شراب چھڈ دے، سجنوں اے نگری داتا دی ایتھے آند اکل زمانہ اور یار منگیا سی ربا تیتھوں رو کے کیہڑی میں خدائی منگ لئی گا کر خود کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے امر کر لیا۔ مسعود رانا 4اکتوبر 1995 کو عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے باعث اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔