06 اکتوبر ، 2024
انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ علی امین پولیس کی حراست میں نہیں۔ 120 افغان شہریوں سمیت 878 شرپسند گرفتار کیے جاچکے ہیں، ہمارا ایک جوان شہید ہوا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں آئی جی علی ناصر رضوی نے کہا کہ آج کا دن اسلام آبادپولیس کےلیے بہت غم کا دن ہے، ہمارے ایک جوان کی شہادت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حمید شاہ کل 26 نمبر چونگی پر پتھراؤ کی زد میں آئے۔ ان پر تشدد کیا گیا، جسے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ شہید ہوگئے۔
آئی جی اسلام آباد پولیس کے مطابق شہید کانسٹیبل کے بیٹے اور بیٹی سوال کر رہے ہیں کہ انہیں انصاف ملے گا؟ سخت سے سخت ایف آئی آر درج کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو جوان شہید ہوا ہے وہ آپ کی حفاظت کیلئے تھا۔ ہم صبر کر رہے ہیں، کوئی سخت اقدام نہیں کر رہے، جو یہ لوگ چاہتے تھے وہ نہیں ہوا۔
علی ناصر رضوی نے مزید کہا کہ اسلام آباد پر چڑھائی کا پروگرام بنایا گیا، جس کو سی ایم کے پی کے لیڈ کر رہے تھے، یہ احتجاج نہیں ایک دھاوا اور حملہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ زمانہ نہیں ہے کہ ایک اسٹیٹ دوسری اسٹیٹ پر دھاوا بول دے گی۔ انہوں نے پتھراؤ کیا، غلیل استعمال کی، آنسو گیس شیلنگ کی، ہم پر فائرنگ کی گئی۔
آئی جی اسلام آباد نے یہ بھی کہا کہ 878 شرپسند گرفتار ہوچکے ہیں۔ 120 افغان شہری ہیں، ایف آئی آر میں اے ٹی سی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ محاذ آرائی، چڑھائی اور احتجاج میں جو ملوث ہیں، ان کے خلاف 10 ایف آئی آر درج کر رہے ہیں، مقدمات 8 تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔
علی ناصر رضوی نے کہا کہ یہ حملے 26 نمبر چونگی، داخلی راستوں، چائنا چوک پر ہوئے، پولیس جوانوں کی 31 موٹر سائیکلوں کو نقصان، 3 پرائیویٹ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ پولیس کی 10 گاڑیاں تباہ کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سادہ احتجاج نہیں تھا، انہوں نے کے پی کے وسائل استعمال کیے، کے پی پولیس کے شیلز استعمال ہوئے، وہاں کے 8 اہلکار بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہمیں کئی غلیل، اسلحے، شیلز ملے۔ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیناناقابل قبول ہے،برداشت نہیں کیاجائےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین پولیس کی حراست میں نہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کسی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کی حراست میں بھی نہیں ہیں، علی امین نے اس احتجاج کو لیڈ کیا اور پلان بھی کیا۔