اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اکتوبر2024ء ) انسپکٹرجنرل اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کی قیادت میں اسلام آباد پر دھاوا بولنے والے انتشاری ٹولے نے مختلف اطراف سے پولیس پر دھاوا بولا، اس کے باوجود پولیس نے تحمل کے ساتھ انتشار کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا، پر تشدد مظاہروں میں شریک 878 گرفتار شرپسندوں میں120 افغان باشندے شامل ہیں، گرفتار افراد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت 10 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، پر تشدد مظاہرین کے ہاتھوں پولیس کانسٹیبل عبدالحمید شاہد کی شہادت پر اسلام آباد میں صف ماتم ہے، سوگوار خاندان، باوردی پولیس جوانوں سے وعدہ ہے اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی اور کسی سے رعایت نہیں برتی جائے گی۔
(جاری ہے)
اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ انتشار کے لئے آنے والے سیاسی جماعت کے جتھوں مین افغان باشندوں کی موجودگی ایک لمحہ فکریہ ہے، یہ دھاوا اس وقت بولا گیا جب ملائشیا کے صدر اسلام آباد میں موجود تھے اور کئی دہائیوں بعدپاکستان میں منعقد ہونے والی شنگھائی تعاون کی تنظیم ( ایس سی او) کے اجلاس کی تیاریوں کے سلسلہ میں مختلف مندوب ممالک کے انتظامی وفود بھی اسلام آباد میں موجود تھے جو وزارت خارجہ، وزارت کامرس، وزارت خزانہ اور مختلف وزارتوں کے ساتھ اپنے اپنے معاہدوں کے سلسلہ میں بات چیت کے عمل میں مصروف ہیں، چینی حکام بھی اسلام آباد پولیس کے ساتھ سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے مصروف عمل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے موقع پر احتجاج کے نام پر پر تشدد مظاہروں کے عزائم کے ساتھ اسلام آباد پر مختلف اطراف سے دھاوا بول کر پولیس کو انگیج کرکے ڈی چوک میں دھرنا دینے کے لیے آنسو گیس شیل پولیس پر پھینکے گئے، غلیلوں سے حملہ کیا گیا، پتھر برسائے گئے اور لائیو گولیاں بھی چلائی گئیں جن کے خول بھی موجود ہیں اور بلٹ پروف جیکٹس پر لائیو گولیوں کے نشان ہیں لیکن ہم نے تحمل سے کام لیا، عبدالحمید شاہ چونگی نمبر 26 پر مظاہرین کے تشدد سے زخمی ہوا جو ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس سپاہی عبدالحمید شاہ کو شہید کرنیوالے اور کرانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، آج شہید کانسٹیبل کے بچے ہم سے سوال کررہے ہیں کیا ریاست انہیں انصاف دے گی؟ تو میں بالکل واضح کردوں اس میں کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی، پولیس اپنے حصے کا کام کرے گی، سخت ایف آئی آر درج کی جارہی ہے، جس نے جو کردار ادا کیا اسے اس کی سزا ضرور ملے گی، کسی کو اسلام آباد کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ آئی جی اسلام اباد کہتے ہیں کہ احتجاجی مظاہرے میں شامل افراد پتھراؤ کرنے کے ساتھ غلیل کا استعمال کررہے تھے، جس سے تخریب کاری واضح ہوجاتی ہے، 878 شرپسندوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں 120 افغان شہری شامل ہیں، ایف آئی آر میں اے ٹی سی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 10 ایف آئی آرز درج کرادی گئی ہیں اور گرفتار ہونے والوں میں خیبرپختونخواہ پولیس کے حاضر سروس اہلکار بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ کے 441 بیش قیمت کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا جن کی مالیت 154 ملین روپے بنتی ہے جو اسلام آباد میں شہریوں کی جان ومال کے تحفظ، امن و امان کی صورتحال کی نگرانی اور دہشت گردی، اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی روک تھام کے لئے نصب کیے گئے تھے، اس کے علاوہ پولیس کی 10 گاڑیوں اور جوانوں کے 31 موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا، احتجاجی مظاہرین نے 3 پرائیویٹ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ علی ناصر رضوی نے اعلان کیا کہ ڈی چوک کے علاوہ تمام علاقوں میں صورتحال کلیئر کی جا رہی ہے، تمام راستے کھول دیئے جائیں گے، حیران کن بات یہ ہے ان کے قبضے سے سرکاری شیل برآمد ہوئے اعلی سطح کی انکوائری کی جا رہی ہے، وزیر داخلہ نے بھی کلیئر پیغام دیا ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، مظاہرین کو گرفتار کیا جائے گا، اسلام آباد پولیس شہریوں کی حفاظت کے لیے آخری دم تک موجود رہے گی۔