اداکار علی انصاری نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی ڈرامے میں کام کی حامی بھرنے سے قبل اپنی اہلیہ صبور علی اور سالی اداکارہ سجل علی سے مشورہ کرتے ہیں۔
علی انصاری نے حال ہی میں نجی ٹی کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اداکاری سمیت ڈراما انڈسٹری کے معاملے پر کھل کر گفتگو کی۔
ڈراموں میں مردوں کو برے کرداروں میں دکھانے کے سوال پر علی انصاری نے کہا کہ دراصل ڈراموں میں حقیقت کو دکھایا جاتا ہے، جو سماج میں ہو رہا ہوتا ہے، وہی ڈراموں میں دکھایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں ڈراموں میں مردوں کے انتہائی برے کردار دکھائے جاتے ہیں، وہیں اچھے مردوں کے کردار بھی ہوتے ہیں اور جو برے ہوتے ہیں، دراصل وہ سماج میں موجود خراب لوگوں کو پیش کر رہے ہوتے ہیں۔
اداکار کے مطابق معاشرے میں ڈراموں میں دکھائی جانے والی برائیوں سے زیادہ برائیاں موجود ہیں اور انتہائی خراب مرد بھی موجود ہیں، جنہیں ڈراموں میں نہیں دکھایا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن ڈراموں میں دکھائے جانے والے برے مرد کو اختتام پر صحیح ہوتے دکھایا جاتا ہے۔
علی انصاری نے کہا کہ اگر کسی ڈرامے کا ہیرو برا ہوتا ہے، ان کا رویہ خواتین کے ساتھ اچھا نہیں ہوتا، اسے بھی اختتام پر اچھا دکھایا جاتا ہے یا یہ دکھایا جاتا ہے کہ اس نے اچھے بننے کی کوشش کی۔
ایک اور سوال کے جواب میں علی انصاری نے بتایا کہ وہ کسی بھی ڈرامے میں کام کی حامی بھرنے سے قبل ڈرامے کی کہانی کو پڑھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نہ صرف اپنے کردار بلکہ دوسروں کے کرداروں کو بھی سرسری پڑھتے ہیں، پھر ڈرامے میں کام کی حامی بھرتے ہیں۔
اسی سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ عام طور پر وہ کسی بھی ڈرامے میں کام کی حامی بھرنے سے قبل اہلیہ صبور علی اور سالی سجل علی سے مشورہ کرتے ہیں۔
ان کے مطابق وہ سب سےپہلے اہلیہ صبور علی اور بعد ازاں سجل علی سے بھی مشورہ کرتے ہیں اور ان سے اپنی رائے پوچھتے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں اہلیہ اور سالی ہمیشہ ہی اچھی رائے دیتی ہیں، انہیں ان سے پوچھنے کا فائدہ ہوتا ہے اور ان کا کام بہتر ہوتا ہے۔