کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2024ء) عدالت عالیہ بلوچستان کے الیکشن ٹریبونل I کے جج جسٹس عبد اللہ بلوچ پر مشتمل بینچ نے الیکشن عزرداری کیس حلقہ پی بی ـ44 کوئٹہ۔VII سے نیشنل پارٹی کے امیدوار عطاء محمد بنگلزئی بنام کامیاب امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی و رکن اسمبلی میر عبیداللہ گورگیج کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے معزز ٹریبونل نے16 پولنگ اسٹیشنز میں دو بارہ انتخابات کرانے کا حکم سنا دیا۔ عدالت عالیہ بلوچستان کے الیکشن ٹربیونل۔I کے معزز جج جسٹس عبداللہ بلوچ نینیشنل پارٹی کے امیدوار عطا محمد بنگلزئی کی جانب سے حلقہ پی پی۔ 44 کوئٹہ۔VII سے پاکستان پیپلز پارٹی کے کامیاب امیدوار و رکن اسمبلی عبید اللہ گورگیج کے خلاف دائر کردہ انتخابی عذرداری پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
(جاری ہے)
جسکے مطابق معزز ٹریبونل نے تمام گواہان کی بیانات اور ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ مدعی کی جانب سے دائر کردہ الیکشن پٹیشن کو منظور کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے کامیاب امیدوار ورکن بلوچستان اسمبلی عبید اللہ گورگیج کی کامیابی کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے کے مطابق معزز جج نے حلقہ پی بی۔ 44 کوئٹہ۔Vii سے کامیاب امیدوار و رکن اسمبلی میر عبیداللہ گورگیج کو ڈی سیٹ کرنے اور حلقے کے 16 متنازعہ پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔ معزز جج نے الیکشن کمیشن پاکستان کو متنازعہ 16 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45، 47 اور 49 کو یکجا کرنے کے بعد مقابلہ کرنے والے امیدواروں یا ان کے ایجنٹوں کی موجودگی میں پورے حلقے کے حتمی نتائج کا اعلان کرنے اور مذکورہ 16 پولنگ اسٹیشنوں میں قانون کے مطابق فوری طور پر نئے انتخابات کرانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے الیکشن کمیشن پاکستان کو ہدایت کی کہ متنازعہ 16 پولنگ اسٹیشنوں پر آزادانہ، منصفانہ، شفاف اور محفوظ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے نئے آر او، ڈی آر او اور پولنگ عملے کی تقرری کریں اور پولنگ عملے کو فیصلے کی مصدقہ کاپی صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان کے ذریعے الیکشن کمیشن پاکستان کو فوری طور پر بھیجنے کا پابند کریں۔ یاد رہے کہ نیشنل پارٹی کے امیدوار حاجی میر عطاء محمد بنگلزئی کی جانب سے کیس کی پیروی نادرچلگری، قاضی نجیب الرحمان، شبیر احمد شیرانی، بلال محسن اور راشد ایوب ایڈوکیٹ نے کی جبکہ عبیداللہ گورگیج کی جانب سے اس کے وکیل امان اللہ کنرانی ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔