23 جولائی ، 2024
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی بل 2024 مؤخر کردیا۔
اجلاس میں لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیر قانون کو 40 دن کے نیب ریمانڈ کا دفاع نہيں کرنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قانون سازی کا عمل تحمل اور گفت و شنید سے ہی ہوسکتا ہے، بل دیکھنے کا وقت دیا جائے۔
اجلاس میں مخصوص نشستوں سے متعلق آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم کا بل زیر بحث آیا۔
مخصوص نشستوں کے معاملے پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور لطیف کھوسہ کے درمیان تکرار ہوئی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ متناسب نمائندگی کی بات ہو رہی ہے اور ایک جماعت کو دیوار سے لگادیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی خواتین اور اقلیتوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود اب تک نشستیں نہیں دی گئیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے اندر نظام کو چلنے نہیں دیا جارہا، یہ ملک کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ اسمبلیاں مخصوص نشستوں کے بغیر فعال نہیں ہوسکتیں۔ خواتین اور اقلیتوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، کیا یہ ملک میں افراتفری چاہتے ہیں؟
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں نظرثانی دائر کرنے کا مطلب حکم امتناع نہیں ہوتا۔
اس موقع پر وزیر قانون نے کہا کہ ایسا ظلم ہوا کہ روز ایک نئی نظرثانی سپریم کورٹ میں دائر ہو رہی ہے۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ 5 مہینوں سے ملک میں یہ نظام چل رہا ہے، کیوں یہ جمہوری نظام میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں؟
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ درجنوں مخصوص نشستوں کے ممبران کو سنے بغیر ڈی سیٹ کردیا، پی ٹی آئی فریق نہیں تھی اور ان کو ریلیف دے دیا۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ نشستوں کے لیے کنول شوزب سپریم کورٹ گئی تھیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کنول شوزب نے سپریم کورٹ میں کہا سیٹیں سنی اتحاد کونسل کو دی جائیں، اس قانونی بحث کو قانونی فورم پر ہونا چاہیے۔
کمیٹی نے مخصوص نشستوں سے متعلق بل کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔