واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہرین نے ایک ایسا چھوٹا روبوٹ تیار کیا ہے جو بیمار بچوں کو سکول اٹینڈ کرنے کے قابل بناتا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق کسی بھی بیمار بچے کے لیے محض بیماری ہی پریشان کن نہیں ہوتی بلکہ کلاس روم کے ماحول اور دوستوں سے دوری بھی اُس کی طبیعت میں بیزاری پیدا کرسکتا ہے۔
ناویجین کمپنی نو آئسولیشن نے جو روبوٹ تیار کیا ہے اُسے اے وی ون کہتے ہیں۔ یہ روبوٹ کلاس روم میں غیر حاضر بچے کی جگہ لیتا ہے۔ وہ بیمار اور گھر پر بیٹھے ہوئے بچے کی آنکھوں، کانوں اور آواز کا کردار ادا کرتا ہے۔
اے وی ون کسی انسان کا سر لگتا ہے۔ یہ 360 کے زاویے سے گھوم سکتا ہے۔ اس میں کیمرا، مائکروفون اور اسپیکر نصب ہے۔ معلم اِسے کلاس روم میں رکھتا ہے اور گھر بیٹھا ہوا طالبِ علم ایک ایپ کے ذریعے اِسے کنٹرول کرتا ہے۔
گھر بیٹھا ہوا بچہ اس روبوٹ کے ذریعے کلاس روم میں سب کو دیکھ سکتا ہے، اُن سے بات کرسکتا ہے، اُنہیں سبق سے متعلق اپنی تیاری کے بارے میں بتاسکتا ہے۔
اگر طالب علم کسی بات پر ہاتھ اٹھانا چاہیے تو اس کے لیے روبوٹ کے سر پر ایک سُرخ بٹن موجود ہے جو روشن ہو جاتا ہے۔
نو آئسولیشن کی مارکیٹنگ ڈائریکٹر فلارنس سالزبری کا کہنا ہے کہ 17 ممالک میں اے وی ون کے تین ہزار یونٹ کام کر رہے ہیں۔ جرمنی اور برطانیہ میں اس کا استعمال زیادہ ہے۔
برطانیہ میں سکول اے وی ون 200 ڈالر ماہانہ کرائے پر حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کی قیمت 4960 ڈالر ہے۔ سالانہ ایڈیشنل سروس پیکیج 1045 ڈالر کا ہے۔ فلارنس کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹ اس اعتبار سے منفرد ہے کہ یہ سماجی تعلقات کو زندہ رکھتا ہے۔
برطانیہ کے متعدد سکول وں میں جب کوئی طالب علم بیماری کے باعث غیر حاضر ہوتا ہے تو اس کی حاضری لگانے والے روبوٹ کو کلاس میٹ ساتھ رکھتے ہیں، لنچ کے لیے بھی لے جاتے ہیں۔ بیماری کے باعث طویل مدت تک سکول سے غیر حاضر رہنے والے طلبہ کے لیے یہ روبوٹ رابطے برقرار رکھنے کا بہانہ نہیں بلکہ نعمت کے مانند ہے کیونکہ اس سے بیزاری بھی دور ہوتی ہے۔