اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2024ء) قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کا اجلاس کمیٹی روم 7 پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ایم این اے ڈاکٹر مہیش کمار ملانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ ایم ڈی سی اے ٹی امتحانی نتائج 2024 میں مبینہ بے ضابطگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے ایم ڈی سی اے ٹی (میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ) 2024ء کے نتائج میں تضاد ات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی نے داخلہ امتحان میں 200 میں سے 199 نمبر حاصل کرنے والے ٹاپ طلباء کے خطرناک حد تک زیادہ نمبروں پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس غیر معمولی نتائج نے امتحانی عمل کی سالمیت کے بارے میں سوالات اٹھائے تھے جو نظام کے اندر ممکنہ تضادات کی طرف اشارہ کرتےتھے۔
(جاری ہے)
کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ایم ڈی سی اے ٹی کی ساکھ اور شفافیت پاکستان کے میڈیکل اور ڈینٹل کے خواہشمند طلباء کے مستقبل کے لئے اہم ہے۔
کمیٹی نے طلباء اور ان کے والدین دونوں کے خدشات کو دور کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت یہ معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں زیر غور ہے۔کمیٹی نے ایم ڈی سی اے ٹی امتحانی عمل میں اعتماد بحال کرنے کے مقصد سے متعدد اصلاحات کی سفارش کی۔ ایک اہم سفارش ایم ڈی سی اے ٹی میں اہلیت کے لئے مکمل ایف ایس سی نتائج کو لازمی معیار بنانا تھا۔ مزید برآں، کمیٹی نے تجویز دی کہ تمام تعلیمی بورڈز کو اپنے امتحانات پہلے منعقد کرنے چاہئیں، جس سے طلباء کو ان کے حتمی بورڈ کے نتائج کی بنیاد پر ایم ڈی سی اے ٹی میں شرکت کی اجازت ملے گی، تاکہ زیادہ درست تشخیص کو یقینی بنایا جاسکے۔کمیٹی نے ایم ڈی سی اے ٹی کے عمل میں تضادات میں ملوث پا ئی جانے والی یونیورسٹیوں پر بھی سخت موقف اختیار کیا اور تجویز دی کہ انہیں مستقبل میں دوبارہ امتحان منعقد کرنے کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے۔ مستقبل کے مسائل کی روک تھام کے لیے کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ امتحانی پرچہ تیار کرنے کے لیے ایک سینٹرلائزڈ کمیٹی کو ذمہ دار بنایا جائے جس میں غلطیوں یا تضادات کی صورت میں احتساب کے اقدامات کیے جائیں۔ مزید برآں، کمیٹی نے امتحانی عمل کی شفافیت اور کارکردگی کو بڑھانے کے لئے آئی ٹی پر مبنی نظام کے نفاذ پر زور دیا۔ اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی زہرہ ودود فاطمی، ڈاکٹر شائستہ خان، ڈاکٹر درشن، سبین غوری، ڈاکٹر نخت شکیل خان، فرخ خان، عالیہ کامران، فرح ناز اکبر، ڈاکٹر امجد علی خان، راجہ خرم شہزاد نواز اور سید رفیع اللہ نے ذاتی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو، ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی اور شبیر علی قریشی نے ورچوئل شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن اور اس سے منسلک محکموں کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔