شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس سے پاکستان کی عالمی ساکھ اور چین، روس جیسی بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات میں اضافہ ہوا ،علاقائی تعاون اور بین الاقوامی مکالمے کے عزم کو تقویت ... مزید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2024ء) بین الاقوامی تعلقات اور خارجہ امور کے ماہرین نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے پاکستان کی عالمی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے، چین اور روس جیسی بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ علاقائی تعاون اور بین الاقوامی مکالمے کے عزم کو تقویت ملی ہے۔سابق سفیر وحید احمد نے میڈیا کو بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی میزبانی پاکستان کی خارجہ پالیسی کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔ انہوں نے اسلام آباد میں مندوبین کی آمد کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک میں اس طرح کے اہم بین الاقوامی ایونٹ کو ہوئے ایک طویل عرصہ ہو چکا ہے جو اس کی سفارتی کامیابیوں کی مثبت عکاسی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

وحید احمد نے کہا کہ پاکستان کے پاس شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کا قابل قدر موقع ہے۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چین کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم میں نمایاں دلچسپی دیکھی گئی ہے جس کی نمائندگی چینی وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی وفد نے کی جو بہت اہم ہے۔ توقع ہے کہ اس اجلاس سے پاکستان اور چین کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی، جس میں چین، روس اور ایران جیسی علاقائی طاقتیں چیلنجز سے نمٹنے اور تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گی۔ بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ڈاکٹر منور حسین نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی میزبانی ایک اہم سفارتی سنگ میل کی عکاسی کرتی ہے۔ اس تقریب میں رکن ممالک کے رہنمائوں کو اہم مسائل بالخصوص اقتصادی تعاون کے حل کے لیے اکٹھا کیا گیا ہے۔ جون 2017 میں مکمل رکن بننے کے بعد سے پاکستان نے تنظیم کے اقدامات میں فعال طور پر حصہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پاکستان کی سفارتی ترقی میں ایک اہم لمحہ ہے جو عالمی سطح پر ملکی ساکھ کو بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ میزبان کی حیثیت سے پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقائی استحکام اور خوشحالی کے اہداف کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) دنیا کی تقریبا ایک تہائی آبادی کی نمائندگی کرتی ہے اور بات چیت کے ذریعے علاقائی پالیسیوں کی تشکیل کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہے۔

اس پر پڑھیں قومی خبریں Header Banner