اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)خصوصی کمیٹی سے منظور شدہ آئینی ترامیم کا ڈرافٹ سامنے آ گیا۔
خصوصی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں اتفاق رائے ہونے کے بعد 11 صفحات پر مشتمل مسودہ کو حتمی شکل دیدی گئی۔ آئینی ترمیم کو 26 ویں ترمیمی ایکٹ 2024 کا نام دیا گیا ہے۔
مجوزہ آئینی مسودے میں 9A کا اضافہ کیا گیا ہے اور آئین کے آرٹیکل 38 اور آئین کے آرٹیکل 48 اور آئین کے آرٹیکل 81 میں ترمیم کی گئیں ہیں۔مجوزہ ترمیم کے مطابق کابینہ کی صدر یا وزیراعظم کو بھیجی گئی سفارشات کے متعلق کوئی عدالت نہیں پوچھ سکے گی، آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کر کے جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد بڑھانے کی تجویز بھی شامل ہے۔
علاوہ ازیں جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے ساتھ سپریم کورٹ کے 4 سینئیر ترین جج اور جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دو ، دو ارکان شامل کرنے کی بھی تجویزکی تجویز بھی ہے۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کا نامزد وکیل جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایک ایک رکن کا تعلق حکومت اور اپوزیشن سے ہو گا۔