و*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2024ء) فٹ بال ریفری سونیا مصطفی نے کہا کہ میں ایک قومی سطح کی اسٹار پلیئر، ایتھلیٹ اور فٹ بال ریفری ہوں اور مجھے *"First Women in History of Balochistan and Pakistan to clear the FIFA Physical Fitness Test"* کا اعزاز حاصل ہے، جو میں نے *2018* میں حاصل کیا، اور میں تاریخ کی پہلی خاتون ہوں جس نے قومی سطح کے مردوں کے فٹ بال میچ کی ریفری کے طور پر خدمات انجام دی ہیں۔میں اس بات کی وضاحت کرنا چاہتی ہوں کہ حالیہ دنوں میں مختلف میڈیا ذرائع میں ایک خاتون ریفری کے بارے میں غلط معلومات گردش کر رہی ہیں جو یہ دعوی کر رہی ہیں کہ وہ اس عنوان کو حاصل کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس دعوے کے بارے میں کچھ غلط فہمی ہے۔ حالانکہ انہوں نے 2024 میں ایک FIFA کورس میں شرکت کی، اس سے پہلے کئی خواتین ریفری اس کورس میں شرکت کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
میں ساتھ ساتھ یہ وضاحت کرنا ضروری سمجھتی ہوں کہ وہ صرف کورس میں پارٹسپنٹ تھیں اور انہوں نے کوئی فیفا فزیکل فٹنس ٹیسٹ پاس نہیں کیا۔ اگر وہ مستقبل میں فزیکل فٹنس ٹیسٹ پاس کرتی ہیں تو بھی وہ یہ دعوی نہیں کر سکتی کہ وہ پہلی خاتون ہیں جس نے یہ ٹیسٹ پاس کیا ہو۔جیساکہ میں نے پہلے زکر کیا کہ میں بلوچستان اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی خاتون ہوں جس نے کامیابی سے فیفا فزیکل فٹنس پاس کیا، اور میں اس اعزاز کو فخر کے ساتھ رکھتی ہوں۔میری اس اہم اعزاز کے متعلق پاکستان *فٹ بال فیڈریشن (PFF) کے ذریعے تصدیق کی جا سکتی ہے، جس نے یہ فزیکل فٹنس ٹیسٹ منعقد کروائے۔میرا مقصد کسی بھی نئی ریفری کی حوصلہ شکنی کرنا نہیں ہے بلکہ میں یہ یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ درست معلومات کا اشتراک کیا جائے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم حقیقی کامیابیوں کو تسلیم کریں اور کسی بھی مزید غلط فہمی یا جھوٹی معلومات، چاہے جان بوجھ کر ہوں یا انجانے میں ان سے مستقبل میں بچا جاسکے۔جیساکہ آپ سب کو معلوم ہے میں نے ہمیشہ اپنی قابلیت اور خدمات کے ذریعے میں نے اپنے صوبے اور قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ جس کی وجہ سے مجھے فحر بلوچستان کا لقب بھی دیا گیا، میں نے ہمیشہ خواتین کے کھیلوں کی ترقی کے لیے کوششیں کیں اور آواز بلند کی ہے،میں نے بی وی ایف اے بلوچستان وومن فٹبال اکیڈمی کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد نوجوان لڑکیوں میں فٹبال کے کھیل کو فروغ دینا اور ساتھ ساتھ ان کے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنا ہے۔میری تمام خدمات کے اعتراف میں مجھے وومن ہف بلوچستان ایوارڈ متعدد بار مل چکا ہے اور میں نے اپنے کارناموں اور خدمات کے لیے کئی قومی و صوبائی تنظیموں سے کئی ایورڈ اور سرٹیفکیٹ حاصل کر چکی ہوں۔میں نے اپنے اس سفر اور کامیابیوں کا ذکر بہت بار مختلف انٹرویوز کے ذریعے شیئر کیا ہے، مختلف سوشل میڈیا ٹاک شوز، ٹیلی ویژن پروگراموں میں مہمان کے طور پر شرکت کی ہے، اور وقتا فوقتا نیوز چینلز اور ریڈیو شوز میں مدعو کیا جاتا رہا ہے۔مجھے امید ہے کہ اس بیان سے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر گردش کرنے والی غلط معلومات کی وضاحت ہوگی۔میں آپ سب کی حوصلہ افزائی، حمایت اور مکمل تعاون کے لیے میں بہت شکر گزار ہوں۔