پاکستان کی معروف اداکارہ اسما عباس نے کامیاب شادی کے حوالے سے نوجوان نسل کو اہم مشورہ دے دیا۔
ایک جانب لڑکیوں کو گالی اور تھپڑ کھانے سے منع کیا تو دوسری جانب شریکِ حیات سے بات بات پر غصہ کرنے کی بجائے میٹھی زبان استعمال کرنے کا بھی مشورہ دے دیا۔
حال ہی میں باصلاحیت گھرانے سے تعلق رکھنے والی سینیئر اداکارہ اسما عباس نے صحافی ملیحہ رحمٰن کی پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور اپنی بیٹی زارا نور، والدین اور شوہر سے متعلق کھل کر بات کی اور ساتھ ہی نوجوان نسل کے شادی سے متعلق مسائل پر بھی گفتگو کی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے انڈسٹری کی دوستیوں کو جعلی قرار دیا اور بتایا کہ کس طرح ان کی بیٹی زارا نور کو انڈسٹری میں دوستیاں کرنے سے نقصان ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ جب زارا نے انڈسٹری میں ہر ایک کو اپنا دوست تسلیم کر کے باتیں کی تو بہت نقصان ہوا لیکن اچھا ہے ایسا ہوا، اب اسے سمجھ آ گئی ہے کہ انڈسٹری میں جعلی دوستیاں ہوتی ہیں، اپنی فیملی ہی سب کچھ ہے اور اب وہ اپنا ٹائم فیملی کو دیتی ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ میرے شوہر نے میرا بہت ساتھ دیا، میرے والدین کو اپنے والدین کی طرح اپنے گھر میں رکھا۔
اسما عباس نے بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ لڑکیاں اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتیں، یہ ان کا بڑا پن ہے کہ انہوں نے میرے والدین کو آخری وقت تک ساتھ رکھا، اس لیے نوجوان نسل کو بھی یہی مشورہ دیتی ہوں کہ اچھی اور بری عادات ہر ایک میں ہوتی ہیں آپ اپنی ترجیحات کو دیکھیں۔
سینیئر اداکارہ کے مطابق شریکِ حیات کی چھوٹی موٹی برائیوں کو برداشت کرنا چاہیے، پرفیکٹ تو کوئی نہیں ہوتا، اس کے برعکس ان کی اچھائیوں کو دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر چھوٹی چھوٹی برائیوں کی وجہ سے علیحدگی اختیار کر لیں گے تو ممکن ہے کہ اگلا اس سے بھی بدتر ہو، پھر کیا کریں گے؟ اس طرح تو زندگی خراب ہو جائے گی، اگر آپ کا لائف پارٹنر برداشت کے قابل ہے تو گھر خراب کرنے کی بجائے اسے برداشت کریں۔
اداکارہ نے کہا کہ آج کل کی لڑکیوں کے نخرے بھی بہت ہیں، ان کی زبان بھی بہت لمبی ہو گئی ہیں، بات بات پر غصہ کرنے، جلد بازی کرنے کی بجائے اپنی بات صبر اور میٹھے انداز میں منوائیں، ہمارے زمانے میں ایسا ہی ہوتا تھا کہ صبر و تحمل کے ساتھ میٹھے انداز میں اپنی تمام خواہشات منوا لیتی تھیں، اس زمانے میں پہلے سوچتے تھے، پھر بولتے تھے۔
اسما عباس نے مزید کہا کہ غصے میں چاہے مرد ہو یا عورت اسے پہلے تولنا چاہیے، پھر بولنا چاہیے اور غصے میں بات آگے بڑھانے کی بجائے خاموشی اختیار کرنا بہتر ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کل کے آدمی بھی بہت بدتمیزی کرتے ہیں، غصے میں ہوں تو گالم گلوچ کرتے، مار پیٹ کرتے ہیں، جو لڑکیوں کو ہرگز برداشت نہیں کرنا چاہیے، لڑکیاں یہاں حدود طے کریں، اگر شوہر گالم گلوچ کرتا ہے اور تشدد کرتا ہے تو پھر گزارا نہیں ہو سکتا۔