q لوک میلہ ثقافت اور فنون کا گہرا نقش چھوڑ کر اختتام پذیر ... ؒچاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر نے اپنی اپنی تاریخی یاد گاروں اور کھانوں کے ساتھ میلے میں بھرپور ... مزید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2024ء) لوک میلہ شکرپڑیاں میں ایک پٴْر وقار اور رنگارنگ تقریب انعامات کے ساتھ اختتام پزیر ہوا۔ وفاقی سیکرٹری برائے قومی ورثہ و ثقافت مہمان خصوصی تھے اپنے خطاب میں وفاقی سیکرٹری نے اس عظیم میلے کے کامیاب انعقاد پر لوک ورثہ کے ملازمین کو مبارک باد پیش کی جنہوں نے ملک کے کونے کونیسے ہنر مندوں کو وفاقی دارلحکومت میں اپنی دستکاریوں کی نمائش کے لیے جمع کیا۔ حکومت قومی اداروں کو مضبوط بنانے کی لیے پٴْر عزم ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کوئی بھی قوم اپنی ثقافتی پیداوار کو نظر انداز کر کے صنعت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ لوک ورثہ پاکستان کے ٹھوس اور غیر محسوس ثقافتی ورثے کو دستاویزی بنانے ، محفوظ کرنے اور پھیلانے کے ذریعے قوم کی بہت بڑی خدمت کر رہاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری نظر میں ثقافت وہ راستہ ہے جو قوم کے درمیان صوبائی یکجہتی ، مذہبی ہم آہنگی، محبت ، امن اور بھائی چارے کی طرف لے جاتا ہے۔

اس سیپہلے لوک ورثہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مظفر علی برکی نے اپنے خطاب میں تمام صوبائی حکومتوں ، ان کے ثقافتی محکموں ہنر مندوں اور لوک فنکاروں و موسیقاروں کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے لوک ورثہ کے ساتھ مل کر اس میلے کو کامیاب بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی وزارت کا بھی شکرگزار ہوں کہ ان کی ہمہ وقت مدد، رہنمائی اور لوک ورثہ کی سرگرمیوں اور پروگرام بشمول لوک میلہ کو عملی شکل دینے میں فعال کر دار ادا کیا۔ تقسیم انعامات کے دوران لوک ورثہ کی طرف سے دیے گئے متعدد نقد انعا مات ثقافت کے شعبے کے باشعور ماہرین پر مشتعمل لوک ورثہ ،کی جانب سے تشکیل دی گی جیوری کی سفارشات پر مستند ہنر مند خواتین وحضرات ، لوک فنکاروں اور موسیقاروں کودیے گئے۔ جیوری نے پچھلے تین دنوں کے دوران تفصیلی میٹنگ کی اور ہر ایک ہنر مند کے کام کو بغور مشاہدہ کیا تا کہ منصفانہ فیصلے پر پہنچ سکیں۔چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر نے اپنی اپنی تاریخی یاد گاروں اور کھانوں کی پیش کرتے ہوئے میلے میں بھرپور شرکت کی تقریب کے دوران لوک ورثہ کی طرف سے نقد انعامات ہنر مندوں ، لوک فنکاروں اور موسیقاروں کودیے گئے۔ مہمان خصوصی نے فنکاروں اور ہنر مندوں کو نقد انعامات اور صوبائی کو آرڈینیئڑز ، ایجنسیوں کو میلے میں ان کی شرکت پر ٹرافیاں دی۔ اس کے ساتھ میڈیا کے نمائندگان کو تعریفی اسناد دیں۔ نقد انعامات حاصل کرنے والے کشمیری ہنر مندوں میں شیخ محمد یوسف،ظلفقار غازی، شکیل احمد میر اور نادر علی شامل تھے۔ صوبہ گلگت بلتستان سے نقد انعامات وصول کرنے والے محترمہ موسی ٰ ، فا طمہ آرزو، شہباز، فران احمد، سلطان نصیر اور راحت علی شامل ہیں۔خیبر پختونخواہ سے انعامات حاصل کر نے والے ایوارڈ یافتہ فنکاروں اور دستکاروں میں فضل واحد سواتی شال، کاشف چارصدہ چپل،، عانیہ وسیم لیکر آرٹ، مریم ممتاز جستی ورک، شیخ عثمان جناح کیپ ، شیرمجم،اسراراور بابر علی شاہ شامل تھے۔ سندھ کے جن ہنر مندوں ، لوک فنکاروں و موسیقاروں کو نقد انعامات دیے گئے ان میں محمد اشرف، محترمہ فرعان ، محترمہ رائیبہ رند، ستار جوگی، شوکت فقیر، نیاز محمد، لطف علی،اوسر غلام ارشدشامل تھے۔صوبہ بلوچستان سے جن ہنرمندوں اور لوک فنکاروں کو نقد انعامات دیے گے اٴْن میں علی عادل بلوچ، محمد عارف، عارف مازار، لیاقت پارلوئی، گل بہار، سٴْومار اور سویا بطور شامل تھی- پنجاب سے احمد گجراتی، محمد اومیس ریاض، منظور ملنگ، لالا رمضان ، فوزیہ نائید ، رمیض اسحاق، شوکت، دلیو لال، ابدلعزیز، محمد اختر اور محمد کامران شامل تھے۔تقریب کے دوران شاندار ثقافتی رقص ، لوک موسیقاروں کی پرٴْفارمنس بھی شامل کی گئی۔ تقریب میں فن دستکاری اور موسیقی سے محبت کرنے والی ثقافتی شخصیات ، میڈیا کے نمائندگان اور عوام کی بڑی تعداد نے شر کت کی۔

اس پر پڑھیں تمام خبریں Header Banner