راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت کسی خام خیالی میں نہ رہے کہ ہمارا دھرنا نمائشی اقدامات سے ختم ہو جائے گا، ہم عوام کو ریلیف دلوا کر ہی جائیں گے۔
لیاقت باغ میں مظاہرین سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجلی کے بل، تنخواہ دار کا انکم ٹیکس اور آئی پی پیز کا معاملہ حل نہ کیا تو ملک بھر میں دھرنے ہوں گے، پاکستان کو انارکی کے لیے نہیں چھوڑ سکتے، پر امن احتجاج کریں گے۔ حکومت سے مذاکرات بھی ہوں گے جس کے لیے ہم نے کمیٹی قائم کر رکھی ہے لیکن مذاکرات ٹالنے کیلئے نہیں ہوں گے، عوام کو ریلیف دینا پڑے گا، پورے ملک کی امیدیں اس دھرنے وابستہ ہو چکی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ڈی چوک نہ جانا بھی ہماری حکمت عملی کاحصہ ہے، ڈی چوک جانا بھی کوئی مسئلہ نہیں جس دن اور جب چاہیں گے ڈی چوک بھی پہنچ جائیں گے لیکن مسئلہ لوگوں کو ریلیف دلانے کا ہے، ہمارے پاس سارے آپشن کھلے ہوئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش سے متعلق سوال پر امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت نے مذاکرات کے لیے ایسے شخص کا نام دیا جو ملک میں موجود ہی نہیں، اس سے حکومت کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ بجلی کے بلوں کا ہے اور اگر مذاکرات میں اس سے متعلقہ وزیر شامل نہیں ہو گا تو پھر ایسے مذاکرات کا کیا فائدہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو ہماری کمیٹی سے مذاکرات کرے، یہ بات ٹھیک ہے کہ حکومت فارم 47 کے ذریعے وجود میں آئی ہے لیکن بہرحال حکومت ان ہی لوگوں کے پاس ہے اور ہم ان سے ہی بات کریں گے۔ آئی پی پیز ایک بہت بڑا مسئلہ ہیں، آئی پی پیز کو لگام دینا چاہتے ہیں جو عوام کا خون نچوڑ رہی ہیں، آئی پی پیز کے سرکردہ لوگ ہر حکومت میں نظر آتے ہیں، جو آئی پی پیز غیر ملکی ہیں ان سے بھی معاہدے پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا یہ بات درست ہے کہ حکومت نے غیر ملکی اداروں کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں لیکن دنیا بھر میں ایسے معاہدوں پر نظرثانی ہوتی ہے اور پھر چین تو ہمارا قریبی دوست اور سٹرٹیجک شراکت دار ہے تو ان کے ساتھ بھی بات ہو سکتی ہے۔