اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے۔ 18 نومبر 2024ء ) ترجمان شریف خاندان نے کہا ہے کہ برطانوی عدالت نے حسن نواز کے مئوقف کو درست قرار دیا ہے،کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے عرصے میں ٹیکس نہیں دیا جاتا۔ میڈیا کے مطاق ترجمان نوازشریف خاندان نے برطانوی عدالت سے حسن نواز کی کمپنی کو دیوالیہ قرار دینے کی خبر پراپنے بیان میں کہا کہ کمپنی کو دیوالیہ کرنے کے عمل کا آغاز 1972سے ہوا، پہلی مرتبہ ذوالفقار بھٹو کے زمانے میں صنعتوں کو نیشنلائز کیا گیا۔ مشرف نے بھی یہی کام کیا ، شریف خاندان کے ذاتی گھروں پر قبضہ کیا ، اور فیکٹریاں سیل کردیں۔ثاقب نثار اینڈ کمپنی نے اپنے دور میں شریف خاندان کی انڈسٹری کو تباہ وبرباد کیا۔شریف خاندان کو صرف سزا کیلئے خاندان کے کاروبار کو 4 بار دیوالیہ کرایا جا چکاہے۔
(جاری ہے)
شریف خاندان کیلئے یکے بعد دیگرے ایسے اتار چڑھاؤ کوئی نئی بات نہیں۔ ملک وقوم اور اصولوں کی خاطر شریف خاندان نے نجی کاروبار کے نقصانات برداشت کئے۔
کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے عرصے میں ٹیکس نہیں دیا جاتا۔ برطانوی عدالت نے حسن نواز کے مئوقف کو درست قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ برطانوی عدالت نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کی کمپنی کو دیوالیہ قرار دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رائل کورٹ آف جسٹس نے حسن نواز کے خلاف فیصلہ سنایا، اپنے فیصلے میں عدالت نے حسن نواز کو ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ٹیکس کیس میں دیوالیہ قرار دے دیا، عوامی ریکارڈ رکھنے والے سرکاری یو کے گزٹ نے دیوالیہ ہونے کی تفصیلات شائع کردیں۔ کہا گیا ہے کہ حسن نواز فلیٹ 17 ایون فیلڈ ہاؤس، 118 پارک لین کے رہائشی اور کمپنی کے ڈائریکٹر کو کیس نمبر 694 آف 2023 میں ہائی کورٹ میں دیوالیہ قرار دیا جاتا ہے، جو کہ 25 اگست 2023ء کو دائر کیا گیا، دیوالیہ کا حکم 29 اپریل 2024ء کو قرض دہندگان کی طرف سے عدم ادائیگی پر دائر کیے گئے کیس میں جاری کیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ دیوانی مقدمہ حسن نواز کے خلاف محکمہ ریونیو اینڈ کسٹمز (HMRC) نے شروع کیا، جس کی نمائندگی کور میکسویل نے کی، برطانیہ کے قوانین کے تحت دیوالیہ کا حکم ذاتی دیوالیہ پن کے عمل کا حصہ ہے، یہ عدالت سے کسی فرد کو جاری کیا جاتا ہے جس سے وہ دیوالیہ ہو جاتا ہے، دیوالیہ پن کے احکامات صرف لندن گزٹ میں شائع کیے جاتے ہیں، جو کہ اسے دیوالیہ کاری سروس سے موصول ہوتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دیوالیہ ہونے والا شخص ڈائریکٹر کے طور پر کام نہیں کر سکتا یا کمپنی کے انتظام میں کسی بھی طرح سے شامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ دیوالیہ پن سے نکل نہ جائے اور جب تک کہ اس نے ڈائریکٹر کے طور پر کام جاری رکھنے کی عدالت سے اجازت حاصل نہ کر لی ہو، جب کہ حسن نواز برطانیہ میں متعدد کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں۔