لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2024ء) وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ،نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان نے ہدایت کی ہے کہ ملک بھر کے سپیشل اکنامک زونز کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے،بالخصوص خیبرپختونخواہ کے صنعتی زون میں گزشتہ کئی برسوں سے زیر التوا معاملات فوری طور پر حل ہونے چاہئیں، پشاور الیکٹرسٹی حکام تین دنوں میں صنعتی زون کا گرڈ کنکشن فنکشنل ،گورنر سٹیٹ بینک انویسٹر ز کیلئے فوکل پرسن تعینات کریںتاکہ حل طلب امور کو طے کیا جا سکے۔ہفتہ کو وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میںگورنر سٹیٹ بینک، چیف سیکرٹری وسینئر افسران نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم سب سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل اور پریشانیوں کے حل کیلئے بیٹھے ہیں،بالخصوص انہیں بجلی کی جلد از جلد فراہمی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
(جاری ہے)
انہوں نے بالخصوص سنچری سٹیل گروپ کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایات پر اس مسئلے کو جلد از جلد نمٹائیں گے۔
انہوں نے بورڈ آ ف انویسٹمنٹ کے سینئر حکام کو ہدایت کی کہ خیبر پختونخواہ کے صنعتی زونز کے لئے کے پی کے کی صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کو آن بورڈ لیا جائے اور آئندہ اجلاس میں چین کے سفارتی حکام کو بھی شامل کریں تاکہ مربوط انداز میں مسائل حل ہو سکیں۔وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ چین کے سرمایہ کاروں کو مکمل سہولیات دے گا اور بالخصوص سپیشل اکنامک زونز میں زمین کی فروخت، منتقلی اور سی آر بی سی کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔ اجلاس کو اکنامک زون پالیسی کے خدوخال، ٹیکس ہالیڈے اور امپورٹ ڈیوٹی میں چھوٹ سمیت دیگر معاملات سے آگاہ کیا گیا جس پر وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ وزیر اعظم ان تمام امور سے آگاہ ہیں،ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے مستقبل میں کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔گورنر سٹیٹ بینک، چیف سیکرٹری خیبرپختونخواہ، سی آر بی سی کے ڈائریکٹرز، وفاقی سیکرٹری نجکاری بورڈ اور متعلقہ سینئر افسران نے اجلاس کو نیپرا،صوبائی حکومت، بورڈ آف انویسٹمنٹ اور دیگر محکموں سے متعلقہ سپیشل اکنامک زونز کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ مسائل گزشتہ پانچ برسوں سے زیر التوا تھے جنہیں اب وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں تیزی سے نمٹایا جا رہا ہے۔