سپریم کورٹ آئینی بنچ نے طلبہ یونینز بحالی درخواست پر اعتراضات ختم کرکے حکومت کو نوٹس جاری کردیے ... جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ کی طلبہ یونینز کی ... مزید

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ کی طلبہ یونینز کی بحالی سے متعلق درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 26 نومبر 2024 15:50

سپریم کورٹ آئینی بنچ نے طلبہ یونینز بحالی درخواست پر اعتراضات ختم کرکے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 نومبر۔2024 ) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے طلبہ یونینز بحالی سے متعلق درخواست پر اعتراضات ختم کرتے ہوئے حکومت کو نوٹس جاری کردیے ہیں سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے طلبہ یونینز کی بحالی سے متعلق درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی. دوران سماعت عدالت نے اسٹوڈنٹس یونین کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو درخواست پر نمبر لگانے کا حکم دے دیا آئینی بینچ نے اسٹوڈنٹس یونین بحالی کی درخواست پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹس جاری کردیا عدالت نے صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کر دیا.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ 1984 میں ڈکٹیٹر ضیاءالحق نے اپنی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف طلبہ کی بغاوت کو کچلنے کی کوشش میں طلبہ یونین پر پابندی لگا دی تھی، اس فیصلے نے پاکستانی سیاسی منظر نامے میں بڑا خلا پیدا کردیا ہے اس سلسلے میں 2023 میں اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر نیاز احمد اختر کی زیر صدارت سنڈیکیٹ میٹنگ کے دوران کہا تھا کہ جنرل ضیا کے مارشل لا آرڈر کو 1989 میں پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے منسوخ کر دیا گیا تھا. انہوں نے 1993 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی جانب بھی اشارہ کیا تھا جس میں اگرچہ طلبہ کی سیاست میں مشغولیت کو ناپسند کیا گیا لیکن ساتھ ہی منتخب باڈیز کے وجود کی اجازت دی اور طلبہ کے مسائل کو حل کرنے میں ان کے کردار اور غیر نصابی سرگرمیوں کا اہتمام کرنے پر ان کی تعریف کی تھی.                                                                                         

متعلقہ عنوان :

اس پر پڑھیں تمام خبریں Header Banner