ت*پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جولائی2024ء) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اتوار کے روز پشاور میوزیم کا دورہ کیا، پشاور میوزیم پہنچنے پر ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیم ڈاکٹر صمد نے گورنر کا استقبال کیا، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پشاور میوزیم میں, گندھارا تہذیب اور خیبرپختونخوا کی ثقافتی نایاب ورثہ و نوادرات کا معائنہ کیا، اس موقع پر ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیم ڈاکٹر صمد نے گورنر خیبرپختونخوا کو پشاور میوزیم میں موجود قیمتی نایاب ورثہ کی تاریخی و ثقافتی اہمیت سے متعلق معلومات فراہم کیں، گورنر خیبرپختونخوا نے پشاور میوزیم کو اسٹیٹ آف دی آرٹ سطح پر قائم رکھنے اور قیمتی تاریخی نوادرات کا تحفظ یقینی بنانے پر محکمہ آرکیالوجی و میوزیم کی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی تاریخ و ثقافت کی عجائب گھر عکاسی کرتے ہیں، خیبرپختونخوا صوبہ گندھارا تہذیب سمیت مختلف مذاہب کی تاریخی ورثہ پر مشتمل ہے، پشاور میوزیم میں مختلف انواع و اقسام کے تاریخی نایاب اشیا و نوادرات اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ صوبہ اور اس صوبہ کے باسی اپنی تاریخ و ثقافت سے انتہائی دلچسپی رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک کے نوجوانوں بالخصوص طلبا وطالبات کو پشاور میوزیم کے خصوصی دورہ کرائے جائیں تاکہ وہ ثقافتی و تہذیبی ورثہ سے روشناس ہو سکیں، اس موقع پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور عجائب گھر انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس سے صوبہ کا سافٹ امیج دنیا بھر کے سیاحوں کو جاتا ہے،خیبرپختونخوا کو امن و سیاحتی اعتبار سے پروموٹ کرنا ہے تاکہ غیر ملکی ائیں اور پشاور کا اچھا تاثر جائے،انہوں نے کہا کہ خیبر اسمبلی کا سب سے پہلا اجلاس یہاں پر منعقد ہوا تھا، یہ عجائب گھر اور اس میں محفوظ نوادرات و نایاب اشیا قیمتی اثاثہ ہیں، گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبہ میں کوئی سرد جنگ نہیں ہے، سیاسی اختلاف اپنی جگہ ہیں لیکن میرا مقصد صوبہ کے حقوق اور عوامی کی فلاح و بہبود کیلئے آگے جانا ہے، جلسوں سے کچھ نہیں ہوتا ہمیں مرکز میں تمام سیاسی جماعتوں کا مشترکہ جرگہ بنا کرصوبہ کا مقدمہ پیش کرنا ہے، صوبہ میں زیادہ صنعتیں لگانے کی ضرورت ہے تاکہ کاروبار کے ساتھ نوجوانوں کو ملازمتیں حاصل ہوں،الزامات کا کھیل نہیں کھیلنا چائیے، انہوں نے کہا کہ ضم ضلع کرم میں زمینی تنازع گزشتہ تین روز سے جاری ہے، فائرنگ اور راکٹ چل رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت اس معاملے پر خاموش ہے، زمینی تنازعات کے معاملات ان سے حل نہیں ہو پا رہے ہیں،کور کمانڈر ، آئی جی اور چیف سیکرٹری کو اس معاملے کو دیکھنا چائیے، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو یونیورسٹی کی زمینیں نہیں بیچنی چاہئے۔#