سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 نومبر2024ء) کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارت میں مساجد اوردرگاہوں کےخلاف جاری مذموم مہم خطے کے کروڑوںمسلمانوں کے لئے انتہائی دل آزاری کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور عدلیہ کی حمایت یافتہ اس مہم کے انتہائی سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق میرواعظ عمر فاروق نے سرینگرکی تاریخی جامع مسجدمیں نمازجمعہ کے اجتماع سے خطاب میں ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف سراپا احتجاج مسلمانوں پر پولیس کی فائرنگ اور کئی مسلم نوجوانوں کی مو ت پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا۔ انہوں نے واقعے کو انتہائی قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے آپ کو ایک سیکولرملک گردانتاہے جس کا ایک باقاعدہ آئین ہے جس میں عبادت گاہوں کا ایکٹ بھی شامل ہے لیکن اس کے باوجود مساجد کے حوالے سے مذموم واقعات کا بار بار سامنے آنا انتہائی افسوسناک ہے۔
(جاری ہے)
میر واعظ نے سوال کیا کہ اس طرح کے معاملات کو اٹھانے کی کیوں اجازت دی جاتی ہے ،لوگ اس کاجواب چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک خطرناک رحجان ہے جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ راجستھان کے اجمیر میں بھی ایک عدالت نے صوفی بزرگ حضرت معین الدین چشتی ؒ کی درگاہ کے سروے کا حکم دیا۔انہوں نے بابری مسجد ،گیان واپی مسجدوغیرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اکثریتی طبقے کی طرف سے پہلے شکوک وشبہات پیدا کیے جاتے ہیں ، پھر عدالت سروے کا حکم دیتی ہے ۔ میر واعظ نے کہا کہ اکثریتی طبقے کے دعووں اور سروے کے بعد بابری مسجد کے ساتھ جو کیا گیا وہ سب مسلمانوں کے ذہنوں میں تازہ ہے۔میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے انتہائی پریشان کن اور باعث تشویش ہے۔دریں اثنا میر واعظ نے جامع مسجد میں اپنی تقریر کی میڈیا کوریج پر قابض انتظامیہ کی پابندی کی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ صحافیوںکو عوامی مفاد کے حامل اہم معاملات کی آزادانہ رپورٹنگ سے روکنا باعث افسوس ہے۔