اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 دسمبر 2024ء ) وزارتِ داخلہ کے بیان پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل آگیا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق 26 نومبر ملکی تاریخ کے سیاہ ترین ابواب میں سے ایک ہے، حکومت بے گناہ شہریوں کے ناحق خون میں لتھڑی ہوئی ہے، مصدقہ ترین شواہد موجود ہیں کہ صرف رینجرز پولیس کے ساتھ ہر قدم پر نا صرف موجود تھے بلکہ شہریوں کو سیدھی گولیاں مارنے جیسے مکروہ اور سفّاکانہ عمل میں بھی ہر قدم پر شامل تھے، تحریک انصاف کے احتجاج میں شریک لاکھوں کارکن اور شہری مکمل پرامن تھے، مینڈیٹ چور غاصب سرکار کو اس قتلِ عام کا حساب دینا ہوگا، عوام اپنے معصوم بھائیوں کے ناحق خون کو ہرگز بھولیں گے نہ معاف کریں گے۔ ترجمان پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ دستور کے آرٹیکل 245 کے پیچھے چھپ کر میںنڈیٹ چور اور ان کے ریاستی مشینری اپنے گھناؤنے پن کو چھپا سکتے ہیں نہ اپنی آستینوں سے ناحق خون کے داغ مٹا سکتے ہیں، آئین کا آرٹیکل 245 کسی کو عوام کی دی گئی بندوقوں سے بے گناہ، نہتے اور پرامن شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کی اجازت نہیں دیتا، دستور کے چیتھڑوں پر قائم غاصب حکومتی بندوبست اصلاً آئین سے نفرت کرتا اور صرف اور صرف اپنی سہولت کے مطابق آئین کو استعمال کرتا ہے، آئین کے وہ حصے جن کے پیچھے پناہ لینا ممکن ہے اس کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں اور آئین کی وہ لاتعداد دفعات جو عوام کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتی ہیں انہیں نہایت رعونت سے پیروں تلے روند کر آگے بڑھ جاتے ہیں، دستور جمہوریت کو نظام کی اساس قرار دیکر جمہور کے منتخب نمائندگان کو اختیار و اقتدار کے مالک قرار دیتا ہے۔
(جاری ہے)
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت میں بیٹھا وزیرِداخلہ عوامی انتخاب کے کسی آبرومندانہ رستے سے ہو کر نہیں بلکہ شخصی آمریت کی ذلت آمیز گزرگاہوں سے نکل کر قوم پر مسلّط ہے، بوگس نظام کی گود سے طاقت کشید کرنے والے اس وزیرداخلہ کو آئین یاد نہیں تو ہم یاد کروائے دیتے ہیں، ان کی تمام تر ریشہ دورانیوں اور آئین کا حلیہ بگاڑنے کی نسل در نسل کوششوں کے باوجود دستورِ پاکستان کا دیباچہ اللہ پاک کی مطلق حاکمیت کے بعد اقتدار و اختیار کا مالک ریاستی بزرجمہروں اور ریاست کے خود ساختہ ٹھیکیداروں کو نہیں عوام کو قرار دیتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ دستور کا آرٹیکل 1 صرف مینڈیٹ چوروں کی مقبوضہ راجدھانیوں خصوصاً پنجاب اور وفاق کو ہی نہیں خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کو بھی پاکستان کا حصہ قرار دیتا اور یہاں کے باشندوں کو برابر کے پاکستانی تصور کرتا ہے، دستور کا آرٹیکل 2 فرعونیت، یزیدیت، چنگیزیت، فسطائیت اور چانکیہ کوٹلیہ کے وضع کردہ تصوراتِ سازش و سفّاکیت کو نہیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر اعلیٰ ترین روحانی، سیاسی، سماجی اور معاشرتی اقدار و اوصاف کے امین ”اسلام“ کو ریاستی دین قرار دیتا ہے۔ پی ٹی آئی نے اعلامیہ میں بیان کیا کہ دستور کا آرٹیکل 3 شہریوں کے ہر قسم کے استحصال کو حرام قرار دیتا جبکہ آرٹیکل 4 ہر پاکستانی کی جان، مال، آبرو کی حرمت کو قائم کرتے ہوئے قانون کی مکمل پناہ مہیا کرتا ہے، دستور کا آرٹیکل 5 ہر شہری سے کسی آمر یا فردِ واحد سے نہیں ریاست، دستور اور قانون سے وفاداری کا تقاضا کرتا ہے، یہ دستور خود کو تاراج کرنے، معطل کرنے، اپنی حکم عدولی کرنے یا خود کو نیچا دکھانے والوں یا ایسی کوششیں کرنے والوں کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتا اور اپنے آرٹیکل 6 میں جس سلوک کے وہ حقدار ہیں اسے بیان کرتا ہے۔ ترجمان پاکستان تحریک انصاف کہتے ہیں کہ دستور کا آرٹیکل 10 شہریوں کو ریاستی مشینری کے ہاتھوں ماورائے عدالت سلوک (گرفتاری، اغوا، جبری گمشدگی، تشدد وغیرہ) سے روکتا جبکہ 10 اے شفاف ٹرائل کی ضمانت دیتا ہے، دستور کا آرٹیکل 14 شہریوں کی شخصی حرمت اور تکریم کو ناقابلِ دست درازی قرار دیتا اور ریاست کو ان پر ہر قسم کے ماورائے قانون تشدد سے روکتا ہے، آرٹیکل 15 ہر شہری کو نقل و حرکت کی مکمل آزادی جبکہ آرٹیکل 16 شہریوں کیلئے پرامن اجتماع کا ضامن ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 17 ہر شہری کو سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہونے اور کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ بننے کا پورا حق دیتا ہے، پی ٹی آئی نے اعلامیہ میں کہا کہ دستور کا آرٹیکل 19 ہر پاکستانی کو اپنی رائے کے اظہار کا بنیادی حق دیتا جب کہ 19 اے مصدقہ معلومات تک رسائی اس کی رسائی کے حق کو مکمل طور پر تسلیم کرتا ہے، آرٹیکل 245 کی آڑ میں شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی حکومت آئین کے آئینے میں اپنے مکروہ چہرے دیکھ سکتی ہے۔