کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )سٹیٹ بینک نے شرح سود ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کردیا۔
کراچی میں گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کے حوالے سے پریس بریفنگ دیتے ہوئے شرح سود 20.5 فیصد سے کم کرکے 19.5 فیصد کرنے کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی نے اسیسمنٹ کے بعد فیصلہ کیا کہ ہم پالیسی ریٹ میں 100 بیسز پوائنٹس کی کمی کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، 3 ماہ بعد ستمبر میں نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا جائے گا، اس وقت پالیسی ریٹ کو 19.5 فیصد کردیا گیا ہے اور یہ کل سے نافذالعمل ہوگا، کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ اس سال کافی کم ہوا ہے جو صرف 70 کروڑ ڈالر ہے، اس میں مسلسل بہتری آرہی ہے، سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آئی ہے۔گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ درآمدات کو مکمل طور پر بحال کردیا گیا ہے، ہر طرح کی درآمدات ہورہی ہیں، اس کے باوجود ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگی بھی بروقت کی جارہی ہے ،اس سب کو دیکھتے ہوئے کمیٹی نے پالیسی کا اعلان کیا ہے۔جمیل احمد نے بتایا کہ ہمارے بارے میں بیرون ملک سرمایہ کاری کے حوالے سے کافی تشویش تھی کہ ان کے پرافٹس رکے ہوئے تھے تو ابھی بینکس نے سارے ڈیویڈینڈ اور پرافٹس کی واپسی کی منظوری دے دی ہے اور سب سرمایہ کار جن کا پرافٹ تھا انہوں نے حاصل کرلئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 2024 میں 2.2 ارب کے ڈیویڈنڈز اور پرافٹس سرمایہ کار لے کر گئے ہیں، اس سے پچھلے سال صرف 30 کروڑ کے قریب تھا یہ تو اس میں 7 گنا اضافہ ہوا اگر یہ پرافٹ نہ ہوتے تو ہمارا کرنٹ اکاو¿نٹ اس سے بھی کم ہوتا، اس کے علاوہ جو دوسری پیمنٹس جیسے ایئرلائنز، رائیلٹی وغیرہ ہم اس میں بھی بہتری لائے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی میں مرحلہ وار کمی آرہی ہے، پچھلے مہینے مہنگائی کی شرح 12.6 فیصد تھی۔ان کا کہنا تھا کہ کسی قسم کی امپورٹس پر سینٹرل بینک کی جانب سے پابندی نہیں ہے، ہمارا امپورٹ بل میں اضافہ ہورہا ہے، پچھلے سال 3.5 ارب کے قریب امپورٹس ہوئی تھی جو اس سال 4.9 ارب روپے ہوئی ہیں، ہمارے تیل کی امپورٹس کم ہوئی ہیں، اس کی وجہ قیمتوں میں کمی اور ہمارے امپورٹڈ تیل کے حجم میں کمی ہے۔یاد رہے کہ 10 جون کو سٹیٹ بینک نے شرح سود میں 4 سال بعد کمی کا اعلان کرتے ہوئے اسے 1.5 فیصد کم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔29 اپریل کو سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ایک بار پھر شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ اہم مثبت حقیقی شرح سود کے ساتھ موجودہ مانیٹری پالیسی کا تسلسل ضروری ہے تاکہ ستمبر 2025 تک مہنگائی کی شرح کو 5 سے 7 فیصد کے ہدف تک کم کیا جائے۔’
اپنے فیصلے کی وجوہات بتاتے ہوئے مانیٹری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتیں ’لچکدار عالمی شرح نمو‘ کے ساتھ نیچے آ گئیں، جبکہ حالیہ جغرافیائی سیاسی واقعات نے بھی ان کے بارے میں بے یقینی کی صورتحال میں اضافہ کیا اور بجٹ سے متعلق آنے والے اقدامات کے بھی مہنگائی کی صورتحال پر اثر ات ہوسکتے ہیں۔
کمیٹی نے نوٹ کیا کہ عمومی مہنگائی جو اپریل میں 17.3 فیصد تھی، گر کر مئی 2024 میں 11.8 فیصد رہ گئی۔ اس تیز رفتار کمی کا سبب سخت زری پالیسی کے تسلسل کے علاوہ گندم، گندم کے آٹے اور چند اہم غذائی اشیا کی قیمتوں میں معقول کمی اور توانائی کی سرکاری قیمتوں کی جانے والی تخفیف بھی ہے۔ مہنگائی بھی 15.6 فیصد سے گر کر 14.2 فیصد رہ گئی۔کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مستقبل قریب کے مہنگائی کے منظرنامے کو مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں اقدامات اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں آئندہ ہونے والی تبدیلیوں سے ابھرنے والے خطرات کا سامنا ہوگا۔زری پالیسی کمیٹی نے اندازہ لگایا کہ جولائی 2024 میں مہنگائی کی موجودہ سطح میں نمایاں اضافے کا خطرہ ہے، جس کے بعد وہ مالی سال 2025 کے دوران بتدریج کم ہوتی جائے گی۔کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ گندم کی قیمت میں تیزی سے کمی کے واقعات ماضی میں عارضی ثابت ہوئے ہیں۔ بحیثیتِ مجموعی کمیٹی کی رائے یہ تھی کہ مہنگائی کو کمی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لئے موجودہ زری پالیسی موقف ہی مناسب ہے۔واضح رہے کہ 18 مارچ کوسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ (شرح سود) کو مسلسل چھٹی بار 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سٹیٹ بینک سے جاری بیان کے مطابق اپنے اجلاس میں اس فیصلے تک پہنچنے کے حوالے سے کمیٹی نے نوٹ کیا کہ گزشتہ توقعات کے مطابق مہنگائی مالی سال 2024 کی دوسری ششماہی میں واضح طور پر کم ہونا شروع ہوگئی ہے تاہم کمیٹی نے نوٹ کیا کہ فروری میں تیزی سے کمی کے باوجود مہنگائی کی سطح بلند ہے اور اس کا منظرنامہ مہنگائی کی بلند توقعات کی بنا پر خطرات کی زد میں ہے۔ اس بنا پر محتاط طرز عمل درکار ہے اور ستمبر 2025 تک مہنگائی کو 5 سے7 فیصد کی حدود میں لانے کے لئے موجودہ زری پالیسی مو¿قف قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔29 جنوری سٹیٹ بینک نے اگلے دو ماہ کے لئے نئی مانٹیری پالیسی کا اعلان کردیا جس میں شرح سود کو مسلسل پانچویں بار 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔12 دسمبر کو سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا تھا جس میں شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔14 ستمبر کو سٹیٹ بینک نے شرح سود مسلسل 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا تھا۔30 جولائی کو سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کلیدی پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔26 جون 2023 کو سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیسز پوائنٹس بڑھا کر 22 فیصد کر دیا تھا۔