سوات(مانیٹرنگ ڈیسک) وادی سوات کے20سالہ چرواہے نظام الدین توروالی نے چند ہفتے پہلے تک سوچا بھی نہ ہو گا کہ اس کی مدھر آواز کروڑوں لوگوں کے کانوں کو مسحور کرے گی کیونکہ وہ جس مقامی زبان کے روایتی گیت گاتا تھا، اس زبان کے بولنے اور سمجھنے والوں کی تعداد محض ایک لاکھ کے لگ بھگ ہی تھی، تاہم آج نظام الدین توروالی کی آواز سوات کی وادی سے نکل کر کوک سٹوڈیو کے ذریعے کروڑوں لوگوں تک پہنچ چکی ہے۔
ڈیلی پاکستان گلوبل کے مطابق نظام الدین توروالی نے کوک سٹوڈیو سیز 11کا آخری گیت ’مہمان‘ گایا، جس میں ان کے ساتھ معروف گلوکارہ زیب النسا(زیب) بنگش اور18سالہ نوریما ریحان نے بھی اپنی آوازوں کا جادو جگایا۔توروالی کا تعلق سوات کے گائوں ٹیپ سیبان سے ہے۔ اس کی مادری زبان توروالی ہے جو ایک انڈو آرین بولی ہے، جو 2007ء سے قبل لکھی بھی نہیں جاتی تھی۔
نظام الدین توروالی نے اپنی مادری زبان میں ’ژو‘ نامی روایتی فوک گیت گایا اور اس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئی، جو کوک سٹوڈیو پاکستان کے پروڈیوسر ذوالفقار جبار خان عرف زلفی کی نظر میں آ گئی اور انہوں نے نظام الدین کو کوک سٹوڈیو میں گانے کی دعوت دے دی۔ نظام الدین کی یہ وائرل ویڈیو 2021ء میں ایک غیرملکی سیاح نے بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔
عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے نظام الدین توروالی کا کہنا ہے کہ ’’کوک سٹوڈیو میں آنے سے پہلے میں نے کبھی اپنے گائوں ٹیپ سیبان سے باہر کا سفر نہیں کیا تھا۔ میں گائوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتا تھا اور مویشی چراتا تھا۔ بس یہی میں تمام زندگی تھی۔کوک سٹوڈیو نے میری دنیا ہی بدل کر رکھ دی ۔ ’مہمان‘ ریلیز ہونے کے بعد مجھے جس طرح کا ردعمل ملا، اس پر میں بہت خوش ہوں۔ اب مجھے بہت لوگ جاننے لگے ہیں۔‘‘
’ژو‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے نظام الدین نے بتایا کہ ’’میں بچپن سے ژو گاتا آ رہا ہوں۔ میں اپنے علاقے میں آنے والے مہمانوں کو ژو سناتا تھا او ر ان کا خیال رکھتا تھا، اس لیے اللہ نے میرا خیال رکھا۔ ژو کو محفلوں میں گایا جاتا ہے۔ یہ یا تو محبت کی وجہ سے بن جاتا ہے یا غم کی وجہ سے۔ یہ شادیوں میں بھی گایا جاتا ہے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق ژو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ توروالی شاعری کی ایک معروف صنف ہے۔‘‘