دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر گزشتہ سال جاں بحق ہونیوالے پورٹر حسن شگری کی میت ایڈوانس بیس کیمپ پہنچا دی گئی، جہاں سے ان کا جسد خاکی ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسکردو شہر منتقل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
پورٹر حسن شگری گزشتہ سال کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران جاں بحق ہوگئے تھے۔ دشوار راستے اور موسم کی سختی کی وجہ سے ان کی میت کو نیچے نہیں لایا جاسکا تھا۔
اس سال جب نائلہ کیانی کی تیار کردہ ٹیم کے ٹو کی صفائی مہم پر روانہ ہونے لگی تو حسن شگری کے اہل خانہ نے ان سے میت واپس لانے کی درخواست کی۔
حسن شگری کا جسد خاکی 8200 میٹر پر بوٹل نیک پر برف میں دبا ہوا تھا۔ ریسکیو ٹیم نے پہلے برف میں دبا جسد خاکی نکالا اور پھر اسے لے کر تین ہزار میٹر نیچے ایڈوانس بیس کیمپ تک پہنچے۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بوٹل نیک سے ایڈوانس بیس کیمپ تک کسی کی میت پہنچائی گئی ہے۔ میت لانے والی ٹیم میں دلاور سدپارا، اکبر حسین سدپارا، ذاکر حسین، مراد سدپارا اور علی محمد سدپارہ شامل تھے۔
میت کو ایڈوانس بیس کیمپ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسکردو تک پہچانے کی کوشش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس حسن شگری کی موت کے موقع پر سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز نے کوہ پیماؤں کی بےبسی کی بھی نشاندہی کی تھی۔
ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ پہلے مشکل کا شکار اور بعد میں جاں بحق ہوجانے والے حسن شگری کے اطراف سے کوہ پیما گزرتے رہے لیکن کسی نے ان کی مدد کی کوشش نہ کی۔