اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 اگست 2024ء ) عدالت نے پی ٹی آئی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن اور دیگر کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی گئی ہے، اس حوالے سے درخواست کی سماعت مکمل ہونے کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ نے فیصلہ سنایا، جس میں عدالت نے رؤف حسن اور دیگر پارٹی ورکر کی ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی، تاہم رؤف حسن دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتاری کی وجہ رہا نہیں ہو سکیں گے، دہشت گردی کے مقدمہ میں رؤف حسن کل تک جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے پاس ہیں۔ گزشتہ روز اے ٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے رؤف حسن کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت درج مقدمے پر سماعت کی، رؤف حسن کے وکیل علی بخاری عدالت پیش ہوئے، پروسیکیوٹر نے رؤف حسن کے 5 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ’ کل رؤف حسن کو شامل تفتیش کیا، جن سے ان ناموں کی تفتیش کرنی جنہوں نے بارودی مواد دیا، معلوم کرکے دیگر ملزمان کو گرفتار کرنا ہے‘۔
(جاری ہے)
وکیل علی بخاری نے کہا کہ ’رؤف حسن کو گزشتہ روز ایف آئی اے کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا، ہمیں یہ کلیئر نہیں ہورہا کہ سی ٹی ڈی نے رؤف حسن کو گرفتار کب کیا‘، اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ ’30 جولائی کی ضمنی رپورٹ میں لکھا ہے رؤف حسن کو کچہری کے احاطے سے ہی تفتیش میں شامل کرلیا گیا‘، اس پر وکیل صفائی نے کہا ’مطلب ہوا کہ کل ہی گرفتاری ڈال دی گئی تھی، رؤف حسن گزشتہ 8 روز سے ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں، دہشت گردی کے مقدمے میں رؤف حسن نامزد نہیں ہیں، بیان کی روشنی میں گرفتار کیا گیا‘۔ انہوں نے استدلال کیا کہ ’الزام لگایا گیا کہ احمد وقاص جنجوعہ کو دہشت پھیلانے کے لیے 3 لاکھ روپے دیئے، پیسے برآمد کرنے کے لیے تو جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے، اسی طرح چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے متعدد افراد کے موبائل فونز واپس کرائے تھے، رؤف حسن کے موبائل فون، لیپ ٹاپ ایف آئی اے کے پاس ہیں، اب جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیئے؟‘، تاہم بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اے ٹی سی نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر رؤف حسن کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا۔