کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2024ء) بلوچستان حکومت، ضلعی انتظامیہ، پولیس کے اعلیٰ افسران، اور تمام پارٹیز کی مشترکہ کوششوں سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے راجی مچی دھرنے کے مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ اس کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں بی وائی سی کے دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔اس اہم مذاکراتی عمل میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ذاتی طور پر اراکین صوبائی اسمبلی کو گوادر بھیجا اور خود ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے، امن و امان کی بحالی کے لیے اہم ہدایات فراہم کیں۔مذاکرات کے دوران صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور احمد بلیدی، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاءللہ لانگو، گوادر سے صوبائی نمائندہ مولانا ہدایت الرحمٰن، کمشنر مکران داؤد خان خلجی، ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمن اور ان کی ٹیم، اور پولیس کے اعلیٰ افسران شامل تھے، جن میں ڈی آئی جی مکران ریجن فرحان زاہد، ڈی آئی جی نصیرآباد ایاز بلوچ، ڈی آئی جی کوسٹل ہائی وے برکت حسین کھوسہ، اور ڈسٹرکٹ پولیس افیسر گوادر نجیب اللہ پندرانی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
گوادر کی آل پارٹیز اور تاجر برادری نے بھی مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا، جن میں حسین واڈیلا، اشرف حسین، ایڈووکیٹ سعید فیض، ماجد سہرا بی، میر غفور ہوت، مولانا عبدالحمید انقلابی، ماجد جوہر، حفیظ کیا زئی، مولانا عبدالہادی، محمد عثمان، شوکت علی، اور ثنا اللہ شامل تھے۔مذاکرات کے دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حکومت کے سامنے سخت موقف رکھا، لیکن صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے بلوچستان کے عوامی مفاد اور گوادر کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے نرمی کا مظاہرہ کیا۔ مذاکرات میں طے پایا کہ تمام گرفتار شدہ افراد کی رہائی کے لیے سندھ حکومت سے بات چیت کی جائے گی، اور ایف آئی آر شدہ افراد جوڈیشل عمل کے بعد پانچ اگست تک رہا ہوں گے۔راجی مچی کے شرکاءکو احتجاج ختم کرنے کے بعد محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا،دوران احتجاج پولیس کی طرف سے ضبط کردہ اشیاء واپس کی جائیں گی، اور انٹرنیٹ و موبائل سگنل بحال کر دیے جائیں گے۔ دھرنے کے بعد کسی شہری کو ہراساں یا انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔یہ کامیاب مذاکرات بلوچستان میں امن و امان کی بحالی اور مسائل کے حل کے لیے ایک اہم قدم ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ بات چیت اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے مشکلات کا حل ممکن ہے۔