اسماعیل ہانیہ کاخون رائیگاں نہیں جائیگا، یہ فلسطین کی آزادی کی راہ ہموارکر ے گا ؛ غزہ میں حماس کےنائب خلیل الحيا نےسوگواروں کو دلاسہ دیتے ہوئے یقین کااظہار کیا

غزہ، 3/ اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے سوگوار فلسطینیوں، حماس کے کارکنوں  اور دنیا بھر میں فلسطینی کاز سے ہمددری رکھنےوالوں  کو دلاسہ دیتے ہوئے حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیا نے کہا ہے کہ’’ اسماعیل ہانیہ کا خون رائیگاں  نہیں  جائےگا بلکہ فتح لائے گا۔ ‘‘

 غزہ میں حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیا دوحہ میں اسماعیل ہانیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے گروپ کے اعلیٰ عہدیداروں میں شامل ہیں۔ انہیں   حماس میں  ہانیہ کے ممکنہ جانشین کے طور پر بھی دیکھا جا رہا۔ دوحہ میں  انہوں  نے شہید لیڈر کے متعدد رشتہ داروں سے ملاقاتیں  کی اور پیغام دیا کہ’’ ہمیں یقین ہے کہ ان کا خون فتح، وقار اور آزادی لائے گا۔ ‘‘خبر رساں ادارہ ’اے پی‘کے مطابق الحیا نےاس موقع پر خود اسماعیل ہانیہ کی بات کو دہراتے ہوئے زوردیا کہ فلسطین کیلئے قربانی دینےوالے ہرشخص اہم اور مساوی ہے۔ انہوں   نے کہا کہ ہانیہ جنگ کے دوران غزہ میں مارے جانے والے ہزاروں بچوں سے ’’بہتر یا پیارے‘‘ نہیں تھے۔ 

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کی آدھی سے زیادہ قیادت کو ختم کردیا ہے تاہم اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد فلسطین کی آزادی کی جدوجہد میں  شامل مختلف گروپ جس طرح  ایک دوسرے کے ساتھ آگئے ہیں، اس نے تل ابیب کی نیند حرام کردی ہے۔ الجزیرہ کے نمائندہ عمران خان کے مطابق وہ اس بات پر باریک بینی سے نگاہ رکھے ہوئے ہے کہ ہانیہ کی تدفین میں کس کس مزاحمتی گروپ کے کون کن سے لیڈر شریک ہو رہے ہیں۔ اسرائیل کی فکرمندی اس حقیقت سے بڑھ گئی ہے کہ فلسطین کی ہر تنظیم نے اپنا کم از کم ایک نمائندہ قطر روانہ کیا ہے تاکہ وہ شہید حماس لیڈر کی تدفین میں  شرکت کرسکے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی پوری کوشش رہتی ہے کہ فلسطین کی آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والی مختلف تنظیمیں باہم متصادم رہیں۔ عمران خان کے مطابق ’’فلسطینیوں کے معاملے میں اسرائیل کی پالیسی پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی ہے۔ اس لئے اس نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ مغربی کنارہ اور غزہ سیاسی طور پرمتحد نہ ہونے پائیں۔ ‘‘الجزیرہ کے نمائندہ کے مطابق’’ اب صورتحال بدل رہی ہے، وہ تمام (تنظیموں کے لیڈر) ایک دوسرے سے بات کررہے ہیں جبکہ اسرائیل کسی بھی قیمت میں فلسطینیوں کا متحدہ محاذ نہیں چاہتا۔ ‘‘دوسری طرف اسماعیل ہانیہ کی دیرینہ خواہش تھی کہ یہ گروپ متحد ہوجائیں۔ 

تہران کے انتہائی سیکوریٹی والے علاقے میں گھس کئے گئے اسماعیل ہانیہ کے قتل کی جانچ کیلئے ایرانی حکومت نے اسپیشل کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی میں پاسداران ِانقلاب، انٹیلی جنس فورسیز اور پولیس کی تفتیشی ٹیم کے قابل افسران کو شامل کیاگیاہے۔ کمیٹی کو ایران کی حالیہ تاریخ میں انٹیلی جنس اور سیکوریٹی کی اِس سب سے بڑی ناکامی کا جواب تلاش کرنا ہے۔ 

تہران میں الجزیرہ کی نمائندہ دورسا جباری کے مطابق ’’ایک بات جو ہم جانتے ہیں اور جو ہم نے ایران کے مختلف اداروں کے اہم عہدیداروں سے سنی ہے وہ یہ ہے کہ ایران اس کا بہت ہی سخت جواب دینےوالا ہے۔ البتہ یہ جواب کیسا ہوگا اب تک اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔ ‘‘ جباری کے مطابق پاسداران ِانقلاب سے جو اطلاعات ملی ہیں ان سے ظاہر ہے کہ ایران تو براہ راست جواب دےگا ہی، مشرق وسطیٰ میں مختلف مزاحمتی گروپ بھی اپنے اپنے طورپر کارروائیاں انجام دیں گے۔ 

  جمعہ کو اسماعیل ہانیہ کی تدفین سے قبل ترک وزیر دفاع ہاکان فیدان نے حماس کے کارگزار سیاسی سربراہ خالد مشعل سے طویل ملاقات کی۔ ترک وزارت خارجہ نے اس کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ملاقات میں  شہید اسماعیل ہانیہ کے ۲؍ بیٹے بھی موجود تھے جن کی خدمت میں وزیر نے تعزیت پیش کی۔ 

شہید حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ کے دیدار کے موقع پر ان کی اہلیہ نے دعا کی کہ’’ اللہ آپ سے راضی ہو، میرے حبیب غزہ کے تمام شہداکو میرا سلام کہنا۔ ‘‘ حماس سربراہ کا جسدخاکی دوحہ پہنچا تو اہلیہ نے بھی اپنے شوہر کاآخری دیدار کیا۔ انہوں  نے شہید شوہر کو مخاطب کرتے ہوئے جذباتی انداز میں مزید کہا کہ ’’ ہمارے لیڈرشیخ یاسین کو بھی میرا سلام کہنا۔ ‘‘ یاد رہے کہ شیخ احمد یاسین جنہوں   نے حماس کی بنیاد رکھی تھی کو بھی اسرائیل نے ۲۰۰۴ء میں غزہ میں   نماز فجر کی اداکرکے مسجد سے نکلتے ہوئے فضائی حملے میں  شہید کردیاتھا۔ اسماعیل ہانیہ اس وقت ان کے معتمد خاص تھے۔ 

اس پر پڑھیں ساحل آن لائن Header Banner