بنگلہ دیش: تازہ جھڑپوں میں 94 افراد ہلاک ،ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 300 تک جا پہنچی

ڈھاکا(ڈیلی پاکستان آن لائن ) بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعدتازہ جھڑپوں میں 94 افراد ہلاک جبکہ پرتشدد احتجاج میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 تک جا پہنچی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سول نافرمانی کی تحریک چلانے والے طلبہ نے وزیراعظم حسینہ واجد سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے اور کرفیو کے باوجود ڈھاکا کی جانب مارچ کا اعلان کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کا بتانا ہے کہ طلبہ کے احتجاج کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 94 ہوگئی ہے جبکہ مجموعی طور پر حکومت مخالف احتجاج سے اب تک 300 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان تازہ جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں پولیس نے آنسو گیس اور دیگر ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز دارالحکومت ڈھاکا اور شمالی اضلاع میں ہلاکتیں ہوئیں جبکہ پولیس حکام کا بتانا ہے کہ مظاہرین نے سراج گنج کے علاقے میں پولیس پر بھی حملہ کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف جولائی سے شروع ہونے والے احتجاج میں پرتشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور مظاہرین شیخ حسینہ واجد کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ملکی صورتحال پر بنگلہ دیشی وزیراعظم نے کہا ہے کہ جو لوگ احتجاج کے نام پر یہ سب تباہی کررہے ہیں وہ طالب علم نہیں جرائم پیشہ افراد ہیں، عوام کو ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہئے۔رپورٹس کے مطابق حکام نے کرفیو والے علاقوں میں انٹرنیٹ بھی بند کردیا ہے اور ایک ہفتے میں کم ازکم 11 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

اس پر پڑھیں پاکستانی سیاست Header Banner