اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی ایپکس کمیٹی نے ملک بھر سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے’’آپریشن عزم استحکام‘‘ کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی ایپکس کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا۔ جس میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بشمول نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر خزانہ، وزیر قانون اور وزیر اطلاعات نے شرکت کی۔
اجلاس میں تمام صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، سروسز چیفس، صوبوں کے چیف سیکرٹریز کے علاوہ دیگر سینئر سویلین، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں فورم نے انسداد دہشت گردی کی جاری مہم اور داخلی سلامتی صورت حال کا ایک جامع جائزہ لی جبکہ نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومین اصولوں پر ہونے والی پیش رفت پر بھی غور کیا۔ اجلاس میں خاص طور پر کچھ اقدامات میں عمل درآمد نہ ہونے کی خامیوں کی نشاندہی کرنے پر زور دیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ خامیوں کو اولین ترجیح میں دور کیا جا سکے۔
اجلاس نے مکمل قومی اتفاق رائے اور نظام کے وسیع ہم آہنگی پر قائم ہونے والی انسداد دہشت گردی کی ایک جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے قومی عزم کی علامت، صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے آپریشن ’’عزم-استحکام‘‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دی۔
عزم استحکام آپریشن کے مقاصد
عزم استحکام آپریشن کے ذریعے ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے، ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے متعدد خطوط کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا جبکہ سیاسی سفارتی دائرہ کار میں علاقائی تعاون کے ذریعے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو روکنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی۔
مسلح افواج کی تجدید اور بھرپور متحرک کوششوں کو تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل حمایت سے بڑھایا جائے گا، دہشت گردی سے متعلقہ مقدمات کی مؤثر کارروائی میں رکاوٹ بننے والے قانونی خلا کو دور کرنے کے لیے موثر قانون سازی کی جائے گی تاکہ ملزمان کو مثالی سزائیں دی جائیں۔
اس مہم کو سماجی و اقتصادی اقدامات کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔ جس کا مقصد لوگوں کے حقیقی خدشات کو دور کرنا اور انتہا پسندانہ رجحانات کی حوصلہ شکنی کرنے والا ماحول بنانا ہے۔
فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی جنگ ہے اور یہ قوم کی بقا اور بہبود کے لیے بالکل ضروری ہے، فورم نے فیصلہ کیا کہ کسی کو بغیر کسی رعایت کے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے شرکا سے گفتگو میں کہا کہ آپریشن عزم استحکام دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اہم ثابت ہوگا،تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائےسے مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے انتہاپسندی اوردہشت گردی کاخاتمہ ناگزیر ہے، سفارتی کاوشوں سےدہشت گرد تنظیموں کی بیخ کنی کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عزم استحکام انتہا پسندی اوردہشت گردی کےخطرات سے نمٹنےمیں معاون ثابت ہوگا۔
فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی جنگ ہے، کسی کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنےکی اجازت نہیں دی جائےگی۔
فورم نےانسداد دہشت گردی کی جاری مہم کا جامع جائزہ لیا گیا جبکہ شرکا نے انسداد دہشت گردی کی موثرحکمت عملی پر زور دیا گیا۔
فورم نے پاکستان میں چینی شہریوں کے لیے فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔ وزیراعظم کی منظوری کے بعد متعلقہ محکموں کو نئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) جاری کیے گئے، جس سے پاکستان میں چینی شہریوں کو جامع سیکیورٹی فراہم کرنے کے طریقہ کار میں اضافہ ہوگا۔